سیرتِ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کے چند پہلو

سیرت امیر اہل سنت

سیرتِ امیرِ اہلِ سنّت کے چند پہلو

*مولانا محمد صفدر عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

زندگی میں کچھ لمحات ایسے آتے ہیں جو انسان کی زندگی پر گہرا اثر ڈال دیتے ہیں انسان ان لمحات کو بھلائے نہیں بھولتا کچھ لمحات تلخ ہوتے ہیں اور کچھ لمحات حسین اور پرلطف ہوتے ہیں اور جب یہ لمحات ایک ولی کامل کےساتھ گزرے ہوں تو ان لمحات پر ناز آنے لگتا ہے،اس مضمون میں شیخِ طریقت ولیِ کامل امیرِ اہلِ سنّت کے ساتھ گزارے ہوئے مریدوں کے کچھ ایسے یادگار لمحات پیش خدمت ہیں جنہیں پڑھ کر آپ کو جہاں ان مریدوں کی قسمت پر رشک ہوگا وہیں ایک ولیِ کامل کی سیرت کے کچھ پہلو بھی اجاگر ہوں گے۔

تبلیغ ِ دین کا جذبہ اور عاجزی

ملیرسعود آباد، کراچی کے ایک اسلامی بھائی محمد اعظم قادری کا بیان ہے: دعوتِ اسلامی کے ابتدائی دور کی بات ہے کہ نورانی مسجد میں ہفتہ وار سنّتوں بھرا اجتماع ہوتا تھا اور میں اسی مسجد کی کمیٹی میں تھا، ایک بار ہم نے نورانی مسجد میں امیرِ اہلِ سنّت کا بیان رکھا تو میں اور میرے ایک دوست سیّد گلزار علی آپ کو لینے کے لئے گلزارِ حبیب مسجد پہنچے، ہم نے آپ کو اور دیگر اسلامی بھائیوں کے لئے اسپیشل گاڑی بُک کی تھی لیکن وہ گاڑی بھرچُکی تھی اور چھ، سات اسلامی بھائی بچ گئے تھے۔ امیرِ اہلِ سنّت نے گاڑی کو سید صاحب کی سرپرستی میں روانہ کردیا اور خود پبلک ٹرانسپورٹ میں میرے ساتھ نورانی مسجد تشریف لائے اور میرا کرایہ بھی آپ نے ہی ادا کیا۔ آج جب مدنی چینل پر آپ کی زیارت کرتا ہوں تو وہ یادگار لمحات یاد آجاتے ہیں۔(دلوں کی راحت، 21 رمضان المبارک 1441ھ مطابق 14 مئی 2020ء)

راتوں میں اُٹھ کر مُریدِین کے لئے دعا ئیں کرنا

ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ اَلحمدُ لِلّٰہ 2002ء کے ”چل مدینہ“ کے قافلے میں مجھے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے ساتھ سفرِ مدینہ کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس قافلے میں مرحوم نگرانِ شوریٰ حاجی مشتاق بھی موجود تھے۔ امیرِ اہلِ سنّت کے کمرے میں سونے کے لئے قرعہ اندازی ہوتی تھی جس میں تین مرتبہ میرا نام بھی آیا، یوں مجھے آپ کے کمرےمیں سونے کی سعادت ملتی رہی۔ میں نیند میں بہت زیادہ خراٹے لیتا تھا اس وجہ سے میں امیرِ اہلِ سنّت کے کمرے میں ساری رات نہیں سویا۔ رات کو میں دیکھتا رہاکہ امیرِ اہلِ سنّت کبھی اُٹھ کر کچھ تحریر فرماتے اور کبھی اپنے مریدین کے لئے کثرت سے دعائیں کرتے۔ اُس وقت مجھے اپنی قسمت پر رشک آرہا تھا کہ اَلحمدُ لِلّٰہ میں ایسے پیر کا مرید ہوں جو اپنے مریدوں کے لئے اتنی دعائیں کرتے ہیں۔

(دلوں کی راحت، 15 رمضان المبارک 1441ھ مطابق 8 مئی 2020)

ان کی دلجوئی سے میں پھر واپس آگیا

6رمضانُ المبارک1441ھ کو مدنی چینل پر ہونے والے سلسلہ” دلوں کی راحت “میں گلشنِ اقبال کے رہائشی حاجی محمد حنیف پولانی نے بتایا کہ میں دعوتِ اسلامی کے ابتدائی دور میں شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے ساتھ ہوتا تھا، شہید مسجد، گلزارِ حبیب مسجد اور دعوتِ اسلامی کے پہلے سالانہ اجتماع میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ آپ اکثر موت کے عنوان پر بیان فرمایا کرتے تھے۔ جب آپ بیرونِ ملک یا بیرونِ شہر تشریف لے جاتے تو اجتماع میں  لوگ کم ہوجاتے تھے، آپ فرماتے تھے: جو میرے لئے آتا ہے وہ نہ آئے اور جو دعوتِ اسلامی کے لئے آتا ہے اس کو پابندی کے ساتھ آنا چاہئے۔ ایک روز آپ شہید مسجد میں ایک چھوٹے سے کمرے میں تشریف فرما تھے، میں وہاں حاضر ہوا اور عمرے میں رُکاوٹ کا اپنا ایک مسئلہ عرض کیا۔ آپ نے مجھے ایک وظیفہ دیا جسے غالباً عصر اور مغرب کے دوران پڑھنا تھا۔ میں نے وہ وظیفہ پڑھا اور جب عشا کے بعد گھر پہنچا تو اَلحمدُ لِلّٰہ میرا وہ مسئلہ حل ہوچکا تھا۔ اُن دنوں جمعہ کی چھٹی ہوتی تھی تو اکثر ہم بندر روڈ اسٹاپ سے بس میں بیٹھ کر کسی نہ کسی علاقے میں چلے جاتے جہاں عصر، مغرب اور عشا میں مختلف مساجد میں آپ کا دورہ ہوتا اور آپ اجتماعات وغیرہ میں بیان فرماتے تھے۔ بس میں سفر کے دوران کئی دفعہ ایسا ہوتا کہ آپ دوسرے اسلامی بھائیوں کو بِٹھا دیتے اور خود بس میں کھڑے رہتے۔ 1999ء یا 2000ء کی بات ہے کہ میرا ذہن کچھ بدلا اور میں اس ماحول سے دور ہوگیا البتہ میرا چھوٹا بیٹا اکثر فیضانِ مدینہ میں آتا تھا۔ ایک دن میں ایسے ہی اپنے بیٹے کو فیضانِ مدینہ میں چھوڑنے آیا تو ایک طرف لوگوں کی لائن لگی ہوئی تھی اور امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ ملاقات فرما رہے تھے۔ اُس وقت میرا آپ سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن جونہی میں واپس آنے کیلئے سیڑھیوں کی طرف بڑھا تو اچانک میرے پاؤں رُک گئے اور غیر ارادی طور پر میں لائن میں لگ گیا۔ میرے ذہن میں تھا کہ آپ اتنے عرصے کے بعد مجھے نہیں پہچانیں گے لیکن جیسے ہی میں آپ کے پاس پہنچا تو مَا شآءَ اللہ آپ نے بہت دلجوئی فرمائی، بڑی خندہ پیشانی سے ملے اور میری حوصلہ افزائی فرمائی۔ میرا ذہن بالکل بدل گیا اور میں دوبارہ ماحول میں آگیا۔ میں اکثر مدنی مذاکرے میں آتا رہا لیکن اب میری عمر چھیاسٹھ سال ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اب بہت کم آنا ہوتا ہے۔(حاجی محمد حنیف پولانی، گلشن اقبال کراچی)

امیرِ اہل ِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے حاجی محمد حنیف پولانی کی یہ بات سُن کر فرمایا: مَاشآءَ اللہ حاجی حنیف پولانی! اللہ کریم آپ کو برکتیں دے۔ آپ کی عمر چھیاسٹھ سال ہوگئی تو آپ کا آنا کم ہوگیا لیکن میری عمر تقریباً 72 سال ہے اور میں مدنی مذاکرے کی چھٹی نہیں کرتا۔(دلوں کی راحت، 6 رمضان المبارک 1441ھ مطابق 29 اپریل 2020ء)

پیارے اسلامی بھائیو! اب اس بات کو بھی 4سال بیت گئے، تادمِ تحریر امیرِ اہلِ سنّت کی عمر ہجری سال کے اعتبار سے 76 سال ہوگئی ہے، لیکن مَاشآءَ اللہ اب بھی آپ لگاتار دینی کاموں میں مصروف ہیں، مَاشآءَ اللہ مدنی مذاکرے کرتے ہیں، ملاقاتیں فرماتے ہیں، خصوصی مدنی مذاکرے بھی کرتے ہیں، تحریری کام بھی کرتے ہیں، تعزیت، عیادت، مبارک باد اور دیگر کئی طرح کے پیغامات بھی جاری کرتے ہیں۔ اللہ کریم امیر اہلِ سنّت کو درازیِ عمر بالخیر عطا فرمائے اورآپ کی دینی خدمات اسی طرح جاری و ساری رہیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شعبہ ملفوظات امیر اہل سنت، المدیۃ العلمیہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code