قیامت کے دن نور دلانے والی نیکیاں (دوسری اور آخری قسط)

کچھ نیکیاں کمالے!

قیامت کے دن نور دلانے والی نیکیاں (دوسری اور آخری قسط)

*مولانا محمد نواز عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا: (قیامت کے دن)ایمان والوں کو ان کے اعمال کے مطابق نور عطا کیا جائے گا، ان میں سے کچھ   کو بڑے پہاڑ کی مثل نور عطا کیا جائے گاجو ان کے آگے دوڑتا ہوگا، بعض کو اس سے کم نور عطا کیا جائے گا، بعض کو ان کے سیدھے ہاتھ میں  کھجور کی مثل نور عطا کیا جائے  گا اور بعض کو اس سے بھی کم،یہاں تک  کہ ان میں سے ایک  شخص کو اس کے  پاؤں کے انگوٹھے پر نور عطا کیا جائے گا، کبھی وہ چمکنے لگے گا اورکبھی بُجھ جائے گا۔ جب وہ چمکےگا تو یہ قدم بڑھاتے ہوئے چلے گا اورجب بُجھ جائے گا تو یہ کھڑا ہو جائے گا۔ اورپل صراط سے بھی وہ اپنے نُور کے مطابق گزریں گے۔ ان میں سے بعض پلک جھپکنے کی دیر میں گزر جائیں گے ، بعض بجلی کے  چمکنے کی طرح گزریں گے، بعض بادلوں کی طرح گزریں گے، بعض ستارہ ٹوٹنے کی طرح گزریں گے،بعض ہوا کی طرح گزریں گے، اوربعض تیز گھوڑے کی طرح گزریں گے۔ اور جس شخص کو قدموں کے انگوٹھے پر نور عطا کیا جائے گا وہ اپنے چہرے ، ہاتھوں اورپاؤں پر گِھسٹتاہوا گزرے گا ،ایک پاؤں کو کھینچے گا تو دوسرا لٹک جائے گا۔اس کے اردگرد آگ پہنچ جائے گی ،وہ اسی طرح  چلتا رہے گا یہاں تک کہ نجات پاجائے گا۔ ([1])اے عاشقانِ رسول!قیامت کے دن نور حاصل کرنے کے لئے آگے بیان کی جانے والی نیکیوں پر ثواب کی نیت سےعمل کیجئے، 10فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:

ہرکنکری کے عِوَض نُور(1)(دورانِ حج مِنٰی کے مقام پر) تمہارا شیطان کو مارنے کے لئے کنکریا ں پھینکنا  قیامت کے دن تمہارے لئے نور ہوگا۔([2])

ہر بال کے بد لے  نور(2)( مَناسِکِ حج کی ادا ئیگی کے بعد) ”حاجی جب  اپنا سر منڈواتا ہے تو اس کے سر سے  گر نے والے ہر بال کے بد لے قیامت کے دن اس کے لئے ایک نور ہوگا۔“([3])اللہ پاک ہر عاشقِ رسول کو بار بار حج کی سعادت  نصیب  کرے اور  مذکورہ دونوں  نیکیاں ثواب کی نیت سے کرنے کی بھی توفیق  عطا کرے۔

وضو کی برکت سے اعضائے وضو پر نور(3)”میری امت قیامت کے دن بلائی جائے گی، ان کی پیشانیاں اور ہاتھ پاؤں وضو کے اَثر(یعنی وضو کی برکت) سے سفید اور چمکتے ہوں گے، تم میں سے جو اپنی سفیدی اور چمک  میں اضافے کی استطاعت رکھتا ہو تو  اسے چاہئے کہ وہ (ایسا) کرے۔“([4])اس حدیثِ مبارکہ کے تحت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہلکھتے ہیں: یعنی میری اُمّت کے چہرے اور چاروں ہاتھ پاؤں روزِقیامت وضو کے نور سے روشن ہوں گے توتم میں جس سے ہوسکے اُسے چاہئے کہ اپنے اس نور کو زیادہ کرے یعنی چہرہ کے اطراف میں جو حدیں شرعاً مقرر ہیں اُس سے کچھ زیادہ دھوئے اور ہاتھ نِصف (آدھے) بازو اور پاؤں نیم ساق (آدھی پنڈلی) تک (دھوئے) ۔([5])

مسلمان سے پریشانی دور کرنے کے عوض نور(4) ” جس نے کسی مسلمان کی ایک پریشانی دور کی تو  اللہ پاک قیامت کے دن اس کے لئے پل صراط پر نور کی ایسی دوشاخیں  بنا دے گا جن کی روشنی سے اتنے عالَم روشن ہوں  گے جنہیں   اللہ پاک کے سوا کوئی شمار نہیں  کرسکتا۔“([6])

محترم قارئین! جو دنیا میں کسی کی ایک پریشانی دُور کرے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس کی ایک پریشانی دُور فرمائے گا، پریشان حال تنگ دست قرضدار کو مزید مہلت دینے اور مقروض کے قرض میں کمی کرنے والے کو اللہ پاک قیامت کی پریشانیوں سے نجات عطا فرمائے گا،نیز قرض معاف کرنے والے کو توقیامت کے دن اللہ پاک اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔([7])

عمامے کے ہرپیچ پر ایک نور (5)” عمامے کے ہر پیچ پر کہ مسلمان اپنے سر پر دے گا، قیامت کے دن اسے ایک نور عطا کیا جائے گا۔“([8])

اے عاشقانِ رسول! ایسی دو رکعتیں جو عمامہ کے ساتھ پڑھی جائیں وہ بغیر عمامے والی ستّر (70)رکعتوں سے بہتر ہیں۔([9])عمامہ میں پڑھی گئی نماز دس ہزار نیکیوں کے برابر ہے۔([10]) عمامہ باندھنے سے سینے کی کشادگی حاصل ہوتی اور  بُرد باری نصیب ہوتی  ہے۔([11]) عمامے نہ صرف عربوں کے تاج ہیں بلکہ تمام مسلمانوں کے تاج ہیں، لہٰذا ہم سب کو چاہئے کہ عمامہ باندھنے  میں اپنی عزت و آبرو سمجھیں اور عمامہ باندھنے پر ہمیشگی اختیار کریں۔([12])

اسلام کی حالت  میں بوڑھا ہونے کے سبب نور (6) ’’جو شخص اسلام میں بوڑھا ہو،تو وہ  اُس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگا۔‘‘([13])یعنی سفید ریش والے مؤمن کے لئے قیامت میں نور ہوگا کہ اس کی سفید ڈاڑھی نورانی ہوگی یا نور کا باعث ہوگی اس دن سوائے  ابراہیم علیہ السلام کے ڈاڑھی کسی کے نہ ہوگی مگر یہ سفید ڈاڑھی چہرہ کے نور کا باعث ہوگی۔([14]) (7)”جو اللہ کی راہ میں بوڑھا ہوا،اس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگا۔“([15]) حضرت علی، حضرتِ سلمہ بن اَکْوَع، حضرتِ اُبَی بن کعب اور بہت صحابَۂ کرام  علیہمُ الرّضواننے کبھی خضاب نہ لگایا، اپنی  ڈاڑھی  اور سر  سفید رکھے، وہ فرماتے  تھےکہ چٹی  ڈاڑھی  نور  اور  درجات  کا باعث ہو گی۔([16])

دُرودِ پاک پڑھنے کے عوض نور(8)تم اپنی مجلسوں کو مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھ کر آراستہ کرو کیونکہ تمہارا مجھ پردُرُودِ پاک پڑھنا قِیامت کے دن تمہارے لئے نور ہوگا۔([17]) (9)جو شخص  جمعہ کے دن  مجھ پر 100 مرتبہ دُرُود ِ پاک پڑھےگا، وہ  قیامت کے دن اس حال میں  آئے گا کہ  اُس کے ساتھ ایک ایسا نور ہوگا کہ اگر وہ ساری مخلوق میں  تقسیم کردیا جائے تو سب کو کافی ہوجائے۔([18]) (10)مجھ پر درودِ پاک پڑھنا قیامت کے دن  پُل صراط کے اندھیرے کے وقت نور ہوگا۔([19])

اے عاشقانِ رسول!درودِ پاک پڑھنے سے اللہ پاک  کے حکم کی تعمیل ہوتی ،  نیکیاں ملتیں،رحمتیں نازل ہوتیں، گناہ مٹتے اور درجات بلند ہوتے ہیں۔  درود شریف پڑھنا  قیامت کے دن نبیّ ِ رحمت  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کی شفاعت کے حصول کا سبب اور  پُل صراط پر ثابت قَدمی اور سلامتی کے ساتھ گزرنے  کا باعث ہے۔ دُرُودِ پاک پڑھنا گناہوں  کو اِس قَدَر جَلد مٹاتاہے کہ پانی بھی آگ کو اُتنی جلدی نہیں  بجھاتا، دُرُود شریف پڑھنے والے کا یہ اِعزاز بھی ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کی بارگاہِ بےکس پناہ میں اس کا نام اور اس کے باپ کا نام پیش کیا جاتاہے۔ لہٰذا نور والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمپر کثرت سے درود شریف پڑھتے رہئے۔

اللہ پاک ہمیں ان تمام نیکیوں پر عمل کی توفیق عطا فرماکر قیامت کے دن ان کے بدلےنور بھی عطافرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، شعبہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“کراچی



([1])معجم کبیر، 9/358،حدیث:9763ملتقطاً

([2])مجمع الزوائد،3 /575، حدیث:5588

([3])صحیح ابن حبا ن ،3/181،حدیث:1884

([4])بخاری ،1/71، حدیث:136،نزھۃ القاری،1/501

([5])فتاوی رضویہ،1/848

([6])معجم اوسط،3/254،حدیث:4504

([7])ترمذی،3/52۔373، حدیث:1310۔1937

([8])کنزالعمال، 8/ 132، حدیث:41126

([9])جامع صغیر،ص273،حدیث: 4468

([10])فردوس الاخبار،2/31،حدیث: 3621

([11])فیض القدیر، 1/709،تحت الحدیث:1142

([12])عمامہ کے فضائل،ص81

([13])ترمذی، 3/237، حدیث:1640

([14])مراٰۃ المناجیح،6/169

([15])ترمذی، 3/237، حدیث:1641

([16])مراٰۃ المناجیح،6/169

([17])جامع صغیر ،ص280، حديث :4580

([18])حلیۃ الاولیاء، 8/49، حدیث:11341

([19])افضل الصلات علی سید السادات، الفصل الرابع، ص27


Share