حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہما

کم سن صحابۂ کرام

حضرت سائب بن یزید رضی اللہُ عنہما

*مولانا اویس یامین عطّاری مدنی

ماہنامہ اگست 2024

اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں جن خوش نصیب بچوں نے حاضری دی اُن میں حضرت سائب بن یزید رضی اللہُ عنہما بھی شامل ہیں، آئیے! ان کے بچپن کی مختصر سیرت پڑھتے ہیں:

مختصر تعارف: آپ رضی اللہُ عنہ کی ولادت 2ہجری میں ہوئی، آپ حضرت عبداللہ بن زبیر اور حضرت نعمان بن بشیر کے ہم عمر تھے،([i]) آپ 7سال کی عمر میں اپنے والدِ ماجد کے ساتھ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی معیت میں حجۃُ الودع میں شریک ہوئے۔([ii]) آپ رضی اللہُ عنہ سے 22 احادیثِ مبارکہ مروی ہیں، حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے وقت آپ رضی اللہُ عنہ تقریباً 8سال کے تھے۔([iii])

بچپن کا یادگار واقعہ: آپ رضی اللہُ عنہ اپنے بچپن کا ایک یادگار واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: مجھے یاد ہے کہ جب حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غزوۂ تبوک سے واپس تشریف لارہے تھے تو میں بھی بچوں کے ساتھ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے استقبال کے لئے ثنیۃُ الوداع کی طرف گیا تھا۔([iv])

حُضور نے سَر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دُعا دی: آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: مجھے میری خالہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں لے گئیں اور عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میرا بھانجا بیمار ہے، حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میرے سَر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لئے دعائے برکت فرمائی، پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وُضو فرمایا تو میں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وُضو کا پانی پیا، پھر میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیٹھ کے پیچھے کھڑا ہوا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت دیکھی۔([v])

سَر کے درمیانی بال کالے: حضرت عطاء رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت سائب بن یزید رضی اللہُ عنہما کے سَر کے درمیانی حصے کے بال کالے تھے، جبکہ بقیہ سَر اور داڑھی کے بال سفید تھے، میں نے پوچھا: اے میرے آقا! اللہ پاک کی قسم! میں نے آپ کے سَر کی مثل کوئی سَر نہیں دیکھا کہ سَر کا یہ حصہ سفید اور یہ حصہ کالا۔ حضرت سائب بن یزید رضی اللہُ عنہ نے کہا: اے میرے بیٹے! کیا میں تمہیں اس بارے میں نہیں بتاؤں؟ میں نے آپ سے کہا کہ کیوں نہیں ضرور بتائیے۔ تو آپ رضی اللہُ عنہ نے کہا: میں بچپن میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے پاس سے گزرے تو میں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو سَلام کیا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سَلام کا جواب دیا اور فرمایا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کی: میں سائب بن یزید ہوں۔ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میرے سَر پر دستِ شفقت پھیرا اور مجھے دُعائے برکت سے نوازا۔ اللہ پاک کی قسم! یہ بال کبھی سفید نہیں ہوں گے، ہمیشہ ایسے ہی رہیں گے۔([vi])

وصال: آپ رضی اللہُ عنہ کا وِصال سِن94 ہجری میں مدینۂ منورہ میں ہوا۔([vii])

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ماہنامہ فیضان مدینہ، کراچی)



([i])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 2/144

([ii])ترمذی، 2/270، حدیث: 926

([iii])الاعلام للزرکلی، 3/68

([iv])بخاری، 3/151، حدیث:4427

([v])بخاری، 1/89، حدیث: 190

([vi])دیکھئے: تاریخ ابن عساکر، 20/115

([vii])تہذیب الاسماء واللغات، 1/203


Share