ثَرِید

رسول اللہ کی غذائیں

ثَرید

*مولانا احمد رضا عطّاری مدنی

ماہنامہ اگست 2024

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مرغوب غذاؤں میں ثرید بھی شامل ہے۔شوربے میں بھگوئی ہوئی روٹی کو ”ثرید“ کہتے ہیں، لذت اور فائدے سے لبریز ثرید ہزاروں سال سے لوگوں کی غذاؤں میں شامل ہے۔ سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے ثرید تیار کیا تھا۔ ([i])

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پردادا ہاشم نام سے مشہور ہیں حالانکہ ان کا اصلی نام ”عمرو“ تھا، چونکہ ایک بار آپ نے روٹیوں کا چورا کرکے اونٹ کے گوشت کے شوربے میں ثرید بنا کر  لوگوں  کو خوب پیٹ بھر کر کھلایا تھا چنانچہ اس دن سے لوگ آپ کو”ہاشم“(روٹیوں کاچورا کرنے والا)کہنے لگے۔([ii])

ثرید سے متعلق احادیث:

ثرید سے متعلق کئی احادیث موجود ہیں۔ یہاں ان احادیث کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلی قسم میں ان احادیث کو ذکر کیا ہے جن میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ثرید تناول فرمانے کا ذکر ہے جبکہ دوسری قسم میں وہ احادیث ذکر کی ہیں جن میں صرف ثرید کا ذکر ہے۔آئیے: احادیثِ پاک ملاحظہ کیجئے:

 پہلی قسم:

(1) حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے گوشت اور کدو شریف سے بنایا گیا ثرید تناول فرمایا۔([iii])

(2)حضرت جابر رضی اللہُ عنہ نے ایک بکری ذبح کرکے اس کا گوشت پکایا اور روٹیوں کا چورہ کرکے ثرید بنایا اور اس کو بارگاہِ نبوت میں لے کر حاضر ہوئے۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور صحابَۂ کرام رضی اللہُ عنہم نے اس کو تناول فرمایا، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمانے لگے کہ کھاؤ مگر ہڈی مت توڑنا، جب سب لوگ کھانے سے فارغ ہوگئے تو حضور رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تمام ہڈیوں کو ایک برتن میں جمع فرمایا اور ان ہڈیوں پر اپنا دستِ مبارک رکھ کر کچھ کلمات پڑھے تو یہ معجزہ ظاہر ہوا کہ وہ بکری (زندہ ہو کر) کان جھاڑتی ہوئی کھڑی ہو گئی۔([iv])

(3)حضرت عکراش رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ثرید اور چربی کا پیالہ لایا گیا تو ہم کھانے کے لئے آگے بڑھے، میں اس کے کناروں سے کھانے لگا تو نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اے عکراش ایک جگہ سے کھاؤ کیونکہ یہ ایک ہی کھانا ہے۔پھر ہمارے پاس ایک تھال لایا گیا جس میں مختلف قسم کے چھوہارے تھے تو میں اپنے سامنے سے کھانے لگا اور رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ہاتھ تھال میں گھومنے لگا پھر آپ نے فرمایا: اے عکراش جہاں سے چاہو کھاؤ کیونکہ یہ ایک طرح کا نہیں ہے۔([v])

حدیثِ پاک کی شرح:

*نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اپنے سامنے سے کھانا حضرت عکراش کی تعلیم کے لئے تھا ورنہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہر طرف سے کھاسکتے تھے کیونکہ آپ اپنے خادم کے ساتھ کھا رہے تھے۔

*اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ اگر پھل، مٹھائی بھی ایک قسم کی ہو تو ہر شخص اپنے سامنے سے ہی کھائے،اگر چند قسم کی ہو تو جہاں سے جو چاہے اٹھالے مگر پھر بھی درمیان سے نہ کھائے بلکہ دوسرے کناروں سے کھا سکتا ہے۔

*خیال رہے کہ اگر برتن میں اکیلا آدمی ہی کھارہا ہے تب بھی اپنے سامنے سے ہی کھائے کہ یہ ہی سنت ہے جبکہ ایک ہی کھانا ہو۔([vi])

(4)حضرت عبداللہ بن سرجِس رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دیکھا اور آپ کے ساتھ گوشت روٹی کھائی یا فرمایا ثرید کھایا۔([vii])

دوسری قسم:(1)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا محبوب ترین کھانا روٹی کا ثرید تھا اور کھجور و مکھن کا ثرید تھا۔ ([viii]) (2)حضرت سلمان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین چیزوں میں برکت ہے، جماعت، ثرید اور سحری میں۔([ix]) (3)حضرت واثِلہ بن اسقع رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ اَصحابِ صفہ نے ایک دفعہ بھوک کی شکایت کی اور مجھ سے کہنے لگے کہ آپ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں جائیے! اور ہمارے لئے کھانا طلب کیجئے، میں نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر عرض کی تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے کھانے کا پوچھا تو انہوں نے روٹی کے چند خشک ٹکرے پیش کئے۔ پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک بڑا پیالہ منگوایا اور روٹی کے ٹکڑے اس میں ڈال کر دستِ مبارک سے ثرید بنانے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے پیالہ ثرید سے بھر گیا۔ پھر ارشاد فرمایا: اے واثِلہ! جاؤ اور 10اَصحاب کو لے آؤ  چنانچہ، میں گیا اور دس لوگوں کو بلا لایا پھر اسی طرح مزید تین بار دس دس افراد آئے اور سب نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔جبکہ پیالہ جوں کا توں بھرا ہوا تھا۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا: اے واثِلہ! اسے عائشہ کے پاس لے جاؤ۔([x])

ثرید کے فوائد: جہاں ثرید لذت میں اپنی مثال آپ ہے وہیں ثرید کے طبی فوائد بھی بہت زیادہ ہیں، آئیے: چند فوائد ملاحظہ کیجئے:

 *آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے۔

*ثرید کے ٹکڑے پیٹ اور معدے کے لئے بہت مفید ہیں۔

*جسم اور اعصاب کو قوت بخشتا ہے۔کیونکہ ثرید میں روٹی اور گوشت جیسے اجزاء شامل ہوتے ہیں۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ثرید کھائیں اور اپنے معزز مہمانوں کا بھی ثرید سے اکرام کریں۔ سنت پر بھی عمل ہو جائے گا اور مذکورہ بالا فوائد بھی حاصل ہوں گے۔([xi])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، شعبہ پیغامات عطّار، المدینۃ العلمیہ،کراچی)



([i])مرقاۃ،8/ 265

([ii])مدارج النبوۃ،2/8

([iii])دیکھئے:ابن ماجہ،4/28،حديث:3303

([iv])المواہب اللدنیۃ وشرح الزرقانی، 7/66

([v])ابن ماجہ،4/15،حدیث:3274-ترمذی،3/335، حدیث: 1855 ملخصاً

([vi])مراٰۃ المناجیح،6/45

([vii])دیکھئے:مسلم،ص982، حدیث:6088

([viii])ابوداؤد،3/492،حدیث:3783

([ix])معجم کبیر،6/251، حدیث: 6127

([x])دیکھئے: معجم الکبیر، 22/86، حدیث:208

([xi])مختلف طبّی ویب سائٹس


Share