موسِمِ
سرما اللہ تعالیٰ
کی نعمت ہے جو کم وقت میں زیادہ نیکیاں کمانے کا سبب ہے۔ ہمارے اَسلاف موسِمِ سرما کی آمد
پر خوش ہوتے اور اسے اپنی عبادات میں اِضافہ کا موسِم قرار دیتے تھے۔ (مسندُالفردوس،2/349،حدیث:6808)
فرشتے خوش ہوتے ہیں سردیوں کے آنے پر تو فرشتے بھی خوش ہوتے ہیں چنانچہ حضرت سیّدُنا قَتادہ رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:بےشک!فرشتے مؤمنوں کیلئے سردیوں کے آنے پر خوش
ہوتے ہیں، کیونکہ اس کے دن چھوٹے ہونے کی وجہ سے مؤمن روزہ رکھتا ہے اور رات لمبی
ہونے کی وجہ سے قِیام کرتا ہے۔(الزہد لاحمد بن حنبل، ص240، رقم: 1251) نفل روزے رکھئے سردیوں کے دن چھوٹے ہوتے
ہیں، موسِم
ٹھنڈا رہتا ہے جس کی وجہ سے بھوک و پیاس کا اِحساس کم ہوتا ہے، لہٰذا ان سے فائدہ
اٹھاتے ہوئے دن کو نفل روزے رکھئے، ہمارے پیارے
نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
سردی کے روزے ٹھنڈی غنیمت ہیں۔(ترمذی،2/210،حدیث:797)
ایک اور مقام پر نبیِّ اکرم صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے ایک نفل روزہ رکھا اللہپاک اُس کے لئے جنّت میں ایک دَرَخْت لگائے گا جس کا پھل اَنار سے چھوٹا اور سَیب
سے بڑا ہوگا وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش
ذائِقہ ہوگا، اللہ عَزَّوَجَلَّ بروزِ قیامت روزہ دار کو اس دَرَخْت کا پھل
کِھلائے گا۔(معجمِ
کبیر، 18/366، حدیث:935) جہنّم سے پناہ
مانگئے جہنّم میں جہاں گرمی کا عذاب ہے وہیں ٹھنڈک کا بھی عذاب ہوگا لہٰذا سخت سردی میں جہنّم کی سردی سے بچنے کی دُعا کیجئے۔فرمانِ مصطَفےٰ صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جب سخت سردی ہوتی ہے تو بندہ کہتا ہے: لَا اِلٰہ اِلَّا
اللہُ آج کتنی سخت سردی ہے!”اَللّٰھُمَّ
اَجِرْنِیْ مِنْ زَمْھَرِیْرِ جَھَنَّم۔“یعنی اے اللہ (عَزَّوَجَلَّ)!
مجھے جہنّم کی زَمْھَرِیر سے بچا۔ اللہتعالیٰ
جہنّم سے فرماتا ہے: ”میرا بندہ تیری زَمْھَرِیر سے ميری پناہ میں آنا چاہتا ہے اور میں نے تیری زَمْھَرِیر سے
اسے پناہ دی۔“صحابَۂ کرام علیہمُ الرِّضوان نے عرض کی: جہنّم کی
زَمْھَرِیر کیا ہے؟ فرمایا:”وہ ایک گڑھا ہے جس میں کافر کو پھینکا جائے گا تو سخت سردی سے اس
کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔“(البدورالسافرۃ،ص418،حدیث:
1395) غریبوں
کی مدد کیجئے
سردی کے موسِم میں بہت سے لوگ اپنی غربت کی وجہ سے گھر والوں اور بال بچّوں کے لئے
سردی سے بچاؤ کے لئے گرم لباس وغیرہ خریدنے کی طاقت نہیں رکھتے، ایسے میں اگر ہم
ان کی مدد کر دیں تو اس میں ہمارے لئے اجرو ثواب ہے۔ بلادِ شام میں سے کسی شخص نے
خواب میں مشہور تابعی بزرگ حضرت سیّدُنا صفوان بن سلیم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو جنّت میں دیکھا۔ وہ
شخص آپ سے ملنے حاضر ہوا اور اپنا خواب بیان کرکے
آپ کے عمل کے بارے میں سوال کیا کہ کس عمل کے سبب جنّت میں داخلہ نصیب ہوا؟
فرمایا: اس کا سبب ایک قمیص ہے جو میں نے ایک
شخص کو پہنائی تھی۔ لوگوں نے واقعہ پوچھا
تو فرمایا: سردی کی ایک رات میں مسجد سے نکلا تو ایک شخص کو دیکھا جس کے پاس
سردی سے بچاؤ کے لئے کچھ نہیں ہے، میں نے اپنی
قمیص اُتار کر اسے پہنا دی۔(صفۃ الصفوۃ، جز:1، 1/106) اگر میسّر ہوں تو خشک میوہ جات
اور مفید غذاؤں کا خود بھی استعمال کیجئے اور دوسرے مسلمان بھائیوں کو بھی پیش
کیجئے جیسا کہ حضرت سیّدُنا لیث بن سعد علیہ رحمۃ اللہ الصَّمد کی عادت مبارَکہ تھی کہ سردیوں کے موسِم میں لوگوں کو گائے کے گھی اور شہد
سے تیار کردہ حلوہ کھلایا کرتے تھے۔(سیر اعلام النبلاء،7/448)
ایک گلاس نیم گرم پانی
پینے کا فائدہ
سردی کے موسِم میں
اگر بےاحتیاطی کی جائے تو بسا اوقات کھانسی، نزلہ اور بُخار جیسے اَمراض لاحِق ہوجاتے ہیں لہٰذا احتیاطی
تدابیر ضَرور اختیار کیجئے، پینے میں نیم گرم پانی کا استعمال کیجئے، چنانچہ حضرت سیّدُنا ابوعبدُاللہ محمد
بن مفلح
رحمۃ اللہ تعالٰی
علیہ فرماتے ہیں:جو شخص موسِمِ سرما میں روزانہ ایک گلاس گرم پانی
پی لیا کرے وہ بیماریوں سےمَحفوظ رہے گا۔ (الآداب الشریعۃ لابن مفلح،
ص754) اسی
طرح وُضو و غسل میں گرم پانی استعمال کیجئے، جُرابیں، موزے، سوئیٹر اور گرم لباس کا استعمال کیجئے۔
Comments