حدیثِ پاک میں ہے کہ جب نبیِّ کریم، رءوفٌ رَّحیم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم خطبہ ارشاد فرماتے توکھڑے ہوجاتےپھر قیام کو طویل کرتے توکھڑے رہنا دُشوار ہوتا چنانچہ کھجور کا ایک تنا لا کر آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پہلو کی جانب زمین میں گاڑ کر کھڑاکردیاگیا،جب رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمخطبہ ارشاد فرماتے اور قیام طویل ہوجاتا تو اس سےسہارا لیتے اورٹیک لگا لیتے۔ (سنن دارمی،ج1،ص29، حدیث: 32) صحابۂ کرامعلیہمُ الرِّضوان نے عرض کیا کہ لوگ زیادہ ہو گئے ہیں،ہم آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے منبر بنوا لائیں جس پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمائیں؟ تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اجازت عطا فرما دی۔(دلائل النبوۃ لابی نعیم، ص238، حدیث:307ملخصاً)
مِنبر کس نے اور کس چیز سے بنایا؟ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہکا بیان ہےکہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک خاتون کی طرف پیغام بھیجا کہ اپنے بڑھئی (Carpenter) غلام سے میرےلئے لکڑیوں کی کوئی ایسی چیز بنواد و کہ جس پر بیٹھ کر لوگوں سے گفتگو کر سکوں۔ اس خاتون نے اپنے غلام کو حکم دیا کہ جنگل سے جھاؤ (کی لکڑی کا) منبر بنادو،وہ تیار کر کے لایا تو اس عورت نے اسے نبیِّ پاکصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں پیش کر دیا گیا، نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حکم کے مطابق اسے رکھا گیا اور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّماس پر تشریف فرما ہوئے۔(بخاری،ج2،ص17، حدیث: 2094)
کھجور کا تنا رونے لگا جب منبر شریف تیار ہو گیا اور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس پر خطبہ دینے کیلئے جلوہ افروز ہوئے تو کھجور کے تنے سے رونے کی آواز آئی۔ آپ نے اس پر دستِ شفقت پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا پھر نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حکم سےاس کو منبر کے نیچے دفن کر دیا گیا۔ (بخاری،ج 2،ص497 ، حدیث:3585، سنن الدارمی،ج 1،ص 29، حدیث: 32، وفاء الوفا،ج1،ص390)
مِنبر کیسا تھا؟ مِنبر شریف کی لمبائی دو گز، چوڑائی ایک گز (مدارج النبوۃ،ج2،ص326) اور سیڑھیاں تین تھیں ہر سیڑھی کی بُلندی ایک بالشت اور لمبائی ایک ہاتھ تھی(مراۃ المناجیح،ج2،ص193 ملخصاً) اور اس کے تین زینے (سیڑھیاں) اس تخت کے علاوہ تھے جس پر بیٹھا جاتا ہے حضور سیّدِ عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم درجۂ بالا پر خطبہ فرمایا کرتے، (حضرت سیدنا ) صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے دوسرے پر پڑھا، (حضرت سیدنا ) فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے تیسرے پر۔ (فتاوی رضویہ،ج8،ص343ملخصاً)
مِنبر پر چادر حضرت سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سب سے پہلے مِنبر پر قِبطی چادر چڑھائی۔(سیرتِ حلبیہ، ج2، ص196)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… شعبہ فیضانِ حدیث ،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی
دعاؤں کی قبولیت کی راتیں
فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: پانچ راتوں میں دُعا رَد نہیں ہوتی: (1)جمعہ کی رات (2)رجب کی پہلی رات (3)پندرہ شعبان کی رات (4)عید الِفطر اور (5)عیدالاضحیٰ کی رات۔(شعب الایمان،ج3،ص342، حدیث: 3713)
Comments