ہم اکثر عادتیں(Habits) لاشُعوری طور پر اپناتے ہیں پھر اچّھی عادتیں ہمیں کامیاب اور بُری ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ (ایک تحقیق کے مطابق)دن بھر میں تقریباً 40 فی صَد کام ہم اپنی مرضی سے نہیں بلکہ عادت کے مطابق کرتے ہیں۔بُری عادتیں سردیوں کے نرم گرم بِستر کی طرح ہوتی ہیں جس میں گھسنا آسان لیکن نکلنا بڑا مشکل ہوتا ہےلیکن اپنی غلطی کو مان کر درست کرلیا جائے تو کامیابی کی راہیں کھل جاتی ہیں۔ سب سے پہلے اپنا یہ ذِہْن بنا لیجئے کہ اپنی بُری عادَتوں کو دُور کرنا میری ہی ذمّہ داری (Responsibility) ہے لہٰذا اِس کا انتظار نہ کیجئے کہ کوئی دوسرا آپ کی اس ذمّہ داری کو ادا کرے گا۔ جب تک آپ خود میں تبدیلی نہیں لانا چاہیں گے بُری عادتیں بھی تبدیل نہیں ہوں گی کیونکہ تبدیلی اس دروازے کی طرح ہوتی ہے جواندر سے ہی کھلتا ہے باہر والا صرف دستک دے سکتا ہے۔ بُری عادتوں سے پیچھا چھڑانے کیلئے ان باتوں پر عمل کیجئے :
بُری عادتیں چھوڑنے کے 9 طریقے
(1)سب سے پہلے اپنی عادتوں کا جائزہ لیجئے کہ ان میں کونسی اچّھی ہیں اور کون سی بُری ؟(2)اس جائزے کیلئے خود سے الگ ہوکر اپنے آپ کو دیکھیں گے تو خُوبیاں خامیاں جلدی دکھائی دینے لگیں گی ،کیونکہ جتنا آپ خود کو جانتے ہیں کوئی دوسرا شخص نہیں جانتا مثلاً میں کن باتوں کو برداشت (Tolerate) نہیں کرسکتا اور جلدی غصّے میں آجاتا ہوں یا میں کس طرح کے کام کرکے خوشی محسوس کرتاہوں؟(3)عادتوں کی شناخت کیلئے اپنے کسی دوست یا شریکِ حیات (Life Partner)کی بھی مدد لی جاسکتی ہے کیونکہ بعض اوقات اپنی کانٹ چھانٹ کرنا مشکل کام ہوتا ہے(4)اپنی ترجیحات (Priorities) طے کرلیجئے، اس کیلئے بُری عادتوں کی ایک لسٹ بنالیں اور ان میں سے جو عادتیں پہلے درست کرنا ضَروری ہیں انہیں شُروع میں رکھئے ،جیسے نَمازیں چھوڑنے کی عادت ہے تو سب سے پہلے اس عادت کو بدلئے اور توبہ کرکے نَماز پڑھناشروع کردیجئے اور جو چھوٹ چکیں ان کا حساب لگا کر انہیں بھی ادا کر لیجئے(5)ایک ساتھ ساری عادتیں تبدیل کرنا دُشوار ترین ہے ،انسان ہمت بھی ہار جاتا ہے کہ میں نہیں بدل سکتا! اس لئے عادتوں کو ایک ایک کرکے تبدیل کیجئے مثلاًلیٹ ہونے کی عادت ہے تو دیکھ لیجئے کہ آپ کتنا لیٹ ہوتے ہیں ،پندہ بیس منٹ یا اس سے زیادہ ! اس کے اسباب (Reasons)پر غور کریں کہ آپ ناشتے میں دیر لگا دیتے ہیں یا صبح کے وقت کوئی غیرضروری کام کرنا شروع کر دیتے ہیں تو اسے کنٹرول کیجئے اور اگر آپ کو اسکول کالج ، مَدْرَسہ یا جامِعہ یا پھردفتر اور دکان پہنچنے میں آدھا گھنٹا لگتا ہے تو آپ کوشش کریں کہ چالیس منٹ پہلے گھر سے نکل جائیں ، رفتہ رفتہ وقت پر پہنچنے کی عادت بن ہی جائے گی ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ (6)عادت کو تبدیل کرنے کیلئے کوئی ہدف (Target) (مثلاً بیس یا تیس دن)طے کرلیں پھرہفتے یا مہینے بعد جائزہ لیتے رہیں کہ کونسی عادتیں کتنے فی صَد تبدیل کرنے میں کامیابی ہوئی (7)پرانی عادت کو تبدیل کرنے کیلئے نئی عادت اپنا لینا بھی اچھی حکمتِ عملی(Strategy) ہے مثلاً آپ جانتے ہیں کہ میں رات 9 بجے کے بعد انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کرتا ہوں تو رات کےکم وبیش 12 بجے تک اسی میں لگا رہتا ہوں تو اس وقت کوئی دلچسپ کتاب پڑھنایا کوئی اور ایسا مفید کام شروع کردیں جس میں آپ کا جی لگتا ہو،شاید فوری کامیابی نہ ملے لیکن مسلسل کوشش ضرور رنگ لائے گی ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ (8)بہت مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنے آپ سے خود کو بدلنے کا وعدہ کرتے ہیں لیکن اسے پورا نہیں کرپاتے ، ایسی صورت میں ہمّت نہ ہارئیے کہ میں کبھی اس بُری عادت کو نہیں چھوڑ پاؤں گا بلکہ اسے عارِضی ناکامی(Temporary Failure) سمجھیں اور کامیابی کیلئے کمربستہ ہوجائیں (9)صحبت (Company) اپنا اثر رکھتی ہے اس لئے ایسے لوگوں میں اٹھنے بیٹھنے کی کوشش کیجیے جن کی عادتیں اچّھی ہوں ،کچھ ہی عرصے میں آپ کی عادتیں بھی اچّھی ہوجائیں گی ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ۔اس حوالے سے عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی سے وابستہ ہوجانا بھی بہت مُفید ہے کہ ہزاروں نہیں لاکھوں نوجوان اپنی بُری عادتیں اس مدنی ماحول کی برکت سے دُرُست کرچکے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… مُدَرِّس مرکزی جامعۃ المدینہ، عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ، باب المدینہ کراچی
Comments