شہرِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فضائل و خصائص

تاریخ کے اوراق

شہرِ مصطفےٰ کے فضائل و خصائص

*مولانا محمد آصف اقبال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2023ء


رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مکۂ مکرمہ سے مدینۂ طیبہ تشریف لانے سے پہلے اس شہر کا نام ” یثرب “ تھا جس کا معنی فساد ، مواخذہ اور عذاب ہے۔  [1]ہجرتِ نبوی کے بعد یہ شہر مَدینۃُ النّبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہوگیا۔

اسلام کا سنہرا دور اسی شہر سے تعلق رکھتا ہے ، اسلامی فتوحات ، اسلام کی شان وشوکت اوردینی ترقیوں کا آغاز یہیں سے ہوا ، حضور نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تمام غزوات کی تیاری یہاں فرمائی ، اللہ پاک کے کلمے کو بلند کرنے کے لئے ذہنی ، فکری اور عسکری تیاری کے لئے یہ شہر ایک محفوظ اور پُرامن مقام ثابت ہوا ، اسلامی احکام ومسائل کی نشرواشاعت کاعظیم الشان مرکز قرار پایا ، مہاجرین وانصار کے بیچ بے مثال و لاجواب اخوت وبھائی چارہ اسی شہر میں قائم ہوا ، اسلامی معیشت و اقتصادی معاملات کو تقویت اسی شہرِمدینۂ طیبہ میں ملی ، زکوٰۃ ، اَموالِ غنیمت اور دیگر واجبات کی شرعی حیثیت اور قیامت تک کے لئے اموال کی شرعی تقسیم کا زبردست نظام یہیں بنایا گیا ، غلبۂ اسلام کے لئے اہلِ ایمان کی طاقت وقوت اور کفار پر رعب ودبدبہ یہیں پروان چڑھا ، اسلامی خارجہ پالیسی کے بنیادی خدوخال مدینۂ منوّرہ ہی میں واضح وظاہر ہوئے ، مختلف ممالک اور ریاستوں کے ساتھ خط وکتابت اور وہاں کے بادشاہوں وغیرہ کو دعوتِ اسلام کے خطوط یہیں سے بھیجےگئے ، اسلام میں دعوت وتبلیغ کے اکثر اصول یہاں طے ہوئے ، اَمْر بِالْمَعْرُوف اور نَہْی عَنِ الْمُنْکَر کے طریقے اسی شہر میں سکھائے گئے ، پہلی اسلامی یونیورسٹی ” صُفّہ “ جوکہ ایک چبوترے کی شکل میں تھی وہ بھی یہیں قائم کی گئی ، اسلام کی تشریف آوری کے بعد اللہ پاک کی حدود اور احکام سب سے پہلے مکمل طور پر یہیں نافذ ہوئے ، غریبوں ، مسکینوں ، مظلوموں وغیرہ پسے ہوئے طبقات کو اولین انصاف اسی شہر میں ملا ، ان کے حقوق کایہاں بھرپورنفاذ اور دفاع ہوا اور خلافتِ راشدہ کا حسین وشاندار دور بھی مدینۂ منورہ سے تعلق رکھتا ہے۔

آئیے اس شہرِ مقدس کے فضائل و خصائص میں سے چند کا مطالعہ کرتے ہیں :

مدینۂ طیّبہ کے فضائل

اللہ پاک کی آخری کتاب قراٰنِ مجید کی بہت ساری آیاتِ طیبہ مدینۂ منورہ کے فضائل اور عظمتوں کو ظاہر کرتی ہیں جن میں سے  2 یہاں لکھی جاتی ہیں :

 ( 1 ) اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : (وَ قُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَ جَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا ( ۸۰ ) )  [2] ترجَمۂ کنز الایمان : اور یوں عرض کرو کہ اے میرے رب مجھے سچی طرح داخل کر اور سچی طرح باہر لے جا اور مجھے اپنی طرف سے مددگار غلبہ دے۔ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)   اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں ایک قول یہ بھی ہے کہ  مجھے مدینۂ طیبہ میں پسندیدہ داخلہ عنایت کر اور مکہ مکرمہ سے میرا نکلنا صدق کے ساتھ کر۔[3]

  ( 2 )  ارشادِ باری تعالیٰ ہے : (قَالُوْۤا اَلَمْ تَكُنْ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوْا فِیْهَا ؕ)[4]  ترجَمۂ کنز الایمان : کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے۔ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)   اس آیت میں ” اَرْضُ اللّٰهِ  “ سے مراد مدینۂ منوّرہ بھی ہے۔    [5]

آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایسی کثیر احادیثِ مبارکہ ہیں جن میں مدینہ شریف کی فضیلتیں ، عظمتیں ، رفعتیں اور برکتیں بیان ہوئی ہیں ، ان میں سے  6فرامینِ مبارکہ تحریر کئےجاتے ہیں۔ چنانچہ

 ( 1 ) ارشاد فرمایا : ميرا جو اُمّتی مدینہ کی تکلیف و مشقت پر صبر کرے گا ،  روزِ قیامت میں اس کی شفاعت کروں گا یا اس کے حق میں گواہی دوں گا۔[6]

 ( 2 ) ارشاد فرمایا : جس سے ہو سکے کہ مدینہ میں مرے تو مدینہ ہی میں مرے کہ جو شخص یہاں مرے گا ، میں اُس کی شفاعت فرماؤں گا۔[7]

 ( 3 ) ارشاد فرمایا : مدینۂ منوّرہ میں داخل ہونے والے راستوں پرفرشتے ہیں ، اس میں طاعُون داخل نہیں ہوگا اور نہ ہی دجّال داخل ہوگا۔[8]

 ( 4 ) ارشاد فرمایا : جو شخص دو حرموں مکہ یا مدینہ میں سے کسی جگہ فوت ہوگا تو وہ  ( قیامت کے دن کے خوف سے )  اَمن میں رہےگا۔[9]

 ( 5 ) ارشاد فرمایا : اے اللہ پاک ! جتنی برکت تو نے مکے میں رکھی ہے اس سے دُگنی مدینے میں رکھ دے۔[10]

  ( 6 ) ارشاد فرمایا : بے شک یہ طَیبَہ ہے اور گناہوں کو اس طرح مٹاتا ہے جیسے آگ چاندی کا کھوٹ دور کر دیتی ہے۔[11]

مدینۂ طیّبہ کی14 دینی ودنیاوی برکات اور خصوصیات

برکتوں کے خالق ومالک اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب ، حضور نبیِّ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے شہر ِمدینہ طیبہ کو بےشمار دینی اور دنیاوی برکتوں سے مالا مال کیا ہے ، رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس شہر کے لئے دُگنی برکت کی دعا فرمائی ، اللہ پاک نے عاشقانِ مدینہ کے لئے دنیا وآخرت میں ان برکتوں سے بہت حصہ رکھا ہے ، وہ یہاں بھی برکتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور آخرت میں بھی نفع پائیں گے۔ مدینۂ منورہ کی برکات و خصوصیات کا شمار ہمارے بس میں کہاں ! صرف برکت کے لئے یہاں 14 برکات و خصوصیات کا ذکر کیا جاتا ہے :

 ( 1 ) مدینۂ منورہ میں مقصودِ کائنات ، وجہِ وجودِ کائنات ، قاسمِ ہرنعمت ، حضور نبیِّ رحمت ، خاتمُ النبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مقدس ومنور ذاتِ گرامی تشریف فرما ہے جو تمام دینی ودنیاوی برکات کا سرچشمہ اور مرکز ہے۔ حضورِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : مَنْ زَارَ قَبْرِی وَجَبَتْ لَـہُ شَفَاعَتِیْ یعنی جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔[12]

مدینۂ منوّرہ کو افضل الخلق حبیبِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مدفن ہونے کا اعزاز وشرف حاصل ہے۔ امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضاخان قادری حنفی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : تُربتِ اطہر یعنی وہ زمین کہ  ( رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے )  جسمِ انور سے متصل  ( مِلی ہوئی )  ہے کعبۂ معظمہ بلکہ عرش سے بھی افضل ہے۔  [13]

مَکے کو شرف ہے تو مَدینے کے سبب سے

اس واسطے مکہ بھی ہے قربانِ مَدینہ

 ( 2 ) مدینۂ منوّرہ ، اس کے پھل اور پیمانے برکتوں والے ہیں کیونکہ ان میں برکت کی دعا خود امامُ الانبیاء حضور نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یوں فرمائی ہے : اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْ ثَمَرِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِيْ مَدِيْنَتِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِيْ صَاعِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِيْ مُدِّنَا ترجمہ : اے اللہ پاک ! تو ہمارے لئے ہمارے پھلوں میں برکت دے ، ہمارے لئے ہمارے مدینے میں برکت دے اور ہمارے لئے ہمارے صاع و مد  ( یعنی پیمانوں )  میں برکت دے۔[14]

  ( 3 ) مدینہ ٔ پاک کے غبار وخاک میں بیماریوں کے لئے شِفا ہے۔ ارشادِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : اُس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے ! مدینے کی خاک میں ہر مرض کی شفا ہے۔[15]

 ( 4 ) مدینۂ طیبہ کی عجوہ کھجور میں زہر اور جادو سے حفاظت ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے : جو صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھالے اُس دن کسی قسم کا زہر اور جادد اُسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔[16] اور ایک حدیث شریف میں ہے : عجوہ کھجور جنّت سے ہے اور اِس میں زہر سے شفا ہے۔[17]

 ( 5 )  عاشقِ رسول ، اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت ، شاہ امام احمد رضا خان قادری رحمۃُ اللہ علیہ صاحبِ فتح القدیر کے حوالے سے فرماتے ہیں : تجربے سے ثابت ہے کہ مدینۂ طیبہ میں رحمت اکثر ، لطف وافر ، کرم سب سے وسیع اور عَفْوْ  ( یعنی معافی ملنا )  سب سے جلدی ہوتا ہے۔[18]

 ( 6 )  مدینۂ منورہ کو شرک سے پاک فرمادیا گیا۔ ایک موقع پر حضور نبیِّ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ شریف سے باہر تشریف لاکر اِ س کی جانب متوجہ ہوکر ارشاد فرمایا : بے شک اللہ پاک نے اس جزیرے  ( بستی )  کو شرک سے پاک فرمادیا ہے۔[19]

  ( 7 ) مدینۂ منورہ رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبوب ترین جگہ ہے۔ آپ کا ارشادِ گرامی ہے : نبی کا وصال اُن کی محبوب ترین جگہ میں ہی ہوتا ہے۔[20]

 ( 8 ) روزِ محشر مدینۂ منورہ کی زمین سب سے پہلے شَق ہوگی ، حدیث شریف کے مطابق سب سے پہلے اولین وآخرین کے سردار نبیِّ مکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قبر سے باہر تشریف لائیں گے ، پھر سیدنا ابوبکرصدیق ، ان کے بعد سیدنا عمرفاروق ، پھر اہلِ بقیع اور ان کے بعد مکہ مکرمہ والے  رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ۔  [21]

  ( 9 ) مدینے میں جنّت کا ایک باغ ہے ، جسے ریاضُ الجنّۃ کہا جاتا ہے۔ حضور نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : مَا بَيْنَ بَيْتِيْ وَمِنْبَرِيْ رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ ترجمہ : میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنّت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔[22]

اِس طرف رَوضہ کا نور اُس سَمْت منبر کی بہار

بیچ میں     جنّت کی پیاری پیاری کیاری واہ واہ

 ( 10 ) مدینۂ پاک ہی میں وہ مسجد ہے یعنی مسجدِ نبوی شریف جہاں ایک نماز کا ثواب 50ہزار نمازوں کے برابر ہے۔[23]

  ( 11 ) اس عالیشان شہر کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ یہاں کے رہنے والے عاشقانِ رسول مسلمانوں سے بُرائی کا ارادہ کرنے والا عذاب میں گرفتار ہوگا۔ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص اہلِ مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا ، اللہ پاک اُسے آگ میں اس طرح پگھلائے گا جیسے سیسہ یا اس طرح جیسے نمک پانی میں گُھل جاتا ہے۔[24]

 ( 12 )  مدینہ منورہ کے علاوہ زمین پر کوئی ایسا شہر نہیں جس کے اتنے زیادہ نام ہوں ، بعض عُلما ء کرام نے 100تک نام تحریر کئے ہیں۔[25] امام سمہودی رحمۃُ اللہ علیہ نے اپنی مبارک کتاب ” خلاصۃ الوفا “ میں معنی ومفہوم کے ساتھ 98 نام درج کیے ہیں۔

 ( 13 ) یہی وہ شہر ہے جس کی محبت اور فرقت وجدائی میں سب سے زیادہ زبانوں اور سب سے زیادہ تعداد میں قصیدے لکھے گئے ، لکھے جارہے ہیں اور لکھے جاتے رہیں گے۔[26]

  ( 14 ) مدینے شریف کا قبرستان جنت البقیع دنیا کے تمام قبرستانوں سے افضل ہے ، یہاں تقریباً10 ہزارصحابۂ کرام واَجَلَّہ اہلِ بیتِ اطہار اور بے شمار تابعینِ کرام واولیاءِ عِظام اور دیگر خوش نصیب مسلمان مدفون ہیں۔[27]

ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں   

مدفن مِرا محبوب کے قدموں   میں   بنادے

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ تراجم ، المدینۃ العلمیہ   Islamic Research Center



[1] جذب القلوب ، ص11

[2] پ15 ، بنی اسرآءیل : 80

[3] مدارک ، الاسراء ، تحت الآیۃ : 80 ، ص634

[4] پ5 ، النسآء : 97

[5] تفسیر خازن ، النسآء ، تحت الآیۃ : 1 ، 97 / 420

[6] مسلم ، ص549 ، حدیث : 3347

[7] ترمذی ، 5 / 483 ، حدیث : 3943

[8] بخاری ، 1 / 619 ، حدیث : 1880

[9] معجم اوسط ، 4 / 252 ، حدیث : 5883

[10] بخاری ، 1 / 620 ، حدیث : 1885

[11] بخاری ، 3 / 36 ، حدیث : 4050

[12] سنن دار قطنی ، 2 / 351 ، حدیث : 2669

[13] فتاویٰ رضویہ ، 10 / 711

[14] مسلم ، ص547 ، حدیث : 1373

[15] جامع الاصول ، 9 / 334 ، حدیث : 6962

[16] مسلم ، ص871 ، حدیث : 2047

[17] ترمذی ، 4 / 17 ، حدیث : 2073

[18] فتاویٰ رضویہ ، 10 / 695

[19] مسند ابی یعلی ، 6 / 8 ، حدیث : 6678

[20] مسند ابی یعلیٰ ، 1 / 39 ، حدیث : 41

[21] ترمذی ، 5 / 388 ، حدیث : 3712

[22] بخاری ، 1 / 402 ، حدیث : 1137

[23] سنن ابن ماجہ ، 2 / 176 ، حدیث : 1413

[24] مسلم ، ص545 ، حدیث : 1363

[25] جذب القلوب ، ص9

[26] عاشقان رسول کی 130 حکایات ، ص260

[27] عاشقان رسول کی 130 حکایات ، ص262


Share