Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam
سے دُوری کی بِنا پر وہ یہ بات بُھول چُکی ہے کہ دُنیاوی زِندگی فانی ہے۔لہٰذا اُخْرَوی زِندگی میں نَجات پانے اور بارگاہِ خُداوَندی میں سُرخرو(کامیاب) ہونے کے لئے بے حد ضَروری ہے کہ ہم اِسی دنیا میں ایسے لوگ تلاش کریں جو سِیْرت وکِردار کے اعلیٰ نُمونے ہوں اور ہم اُنہیں آئیڈِیَل بنا کر فَخْر مَحْسُوس کریں۔ کیونکہ کوئی اِنْسان اُس وَقْت تک اپنی سِیْرت کو صَحِیْح اِسْلامی خُطُوط پر چلا نہیں سکتا جب تک کہ اُس کے سامنے سِیْرت و کِردار کے اعلیٰ نُمونے مَوْجُوْد نہ ہوں۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ انبیائے کِرامعَلَیْہِمُ السَّلَام سے بڑھ کر کوئی دوسرا اِنْسان آئیڈِیَل نہیں بن سکتا کیونکہ اُن کا اَصْل کام ہی تَعْمِیْرِ سِیْرت، تعمیرِ معاشرہ اور تعمیر انسانیت ہے۔
فرمانِ الٰہی ہرمُؤمِن و مُـتَّـقِی کے لئے نہ صِرْف مَشْعَلِ راہ بلکہ مَقْصَدِحَیات ہے جیسا کہ پارہ 21 سُوۡرَۃُالَاحۡزَابکی آیت نمبر 21 میں اِرشادِ باری تعالیٰ ہے :
(لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ)
(ترجَمۂ کنز الایمان:بیشک تمہیںرَسُوْلُ الله کی پیرَوی بہتر ہے۔(پ۲۱، الاحزاب:۲۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نبیِ کریم، رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صحبت دوسروں کی تربیت کا باعث ہوتی تھی، جو بھی اللہ پاک کی رحمت سے آپ کی صحبت کا شرف پاتا تو وہ صحبتِ مصطفےٰ کی برکت سے چمکتا دمکتا چاند بن جاتا تھا۔ رسولِ خدا، تاجدارِ انبیاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد دوسروں کی تربیت کرنے کا کام آپ عَلَیْہِ السَّلَامکے تربیت یافتہ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے سنبھال لیا۔ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے بعد ہر دور میں ایسے علما اور بزرگ آتے رہے جنہوں نے اپنے کردار اور افکار سے نیکی کی دعوت دینے کے اس عظیم کام کو آگے بڑھایا۔ سلطنتیں بنتی رہیں اور مٹتی رہیں، حکومتیں وجود میں آتی