Book Name:Mujza-e-Meraaj Staeswen Shab 1440
تىن ہزار(3000) اور دىئے اور کہا: ىہ تىرے بال بچوں کے خرچے کے لیے ہیں۔ پھر تىن ہزار(3000) اور دىئے اور کہا:ىہ تىرے کاروبار کے لىے ہیں۔جب مجھے رخصت کرنے لگے تو قسم دے کر کہا: اے بھائى ! تُو مىرا دِىنى اور اىمانى بھائى ہے، خدارا! ىہ محبت والا تعلق نہ توڑنا اور جب بھى کوئى کام ہو، کسی چیز کی ضرورت ہو تو بِلا روک ٹوک آجانا ،مىں آپ کا مسئلہ دل و جان سے حل کر دیا کروں گا۔
اس شخص کا بیان ہے کہ مىں وہ رقم لے کر سىدھا قاضى صاحب کى عدالت مىں پہنچ گىا اور جب فرىقىن کا بُلاوا ہوا تو مىں آگے بڑھا اور مىں نے تىن ہزار(3000)دِىنارگِن کر قاضى صاحب کے سامنے رکھ دىئے۔ اب قاضى صاحب نے سوال کردىا کہ بتا تُو ىہ اتنى ساری رقم کہاں سے لے کر آىا ہے؟ حالانکہ تُو تو مُفْلِس اور کنگال تھا۔ مىں نے سارا واقعہ بىا ن کردىا، قاضى صاحب نے یہ سنا تو خاموش ہو گئے، پھر اٹھ کر اپنے گھر گئے اور گھر سے تىن ہزار(3000)دىنا ر لے کر آگئے اورکہنے لگے:سارى برکتىں وزىر صاحب نے ہى کىوں لوٹ لىں، مىں بھى اُسى در کا غلام ہوں، تىرا ىہ تمام قرضہ مىں اپنی جیب سے اداکرتاہوں۔ جب قرض خواہ نے ىہ ماجرہ دىکھا تو وہ کہنے لگا کہ سارى رحمتىں تم لوگ ہى کىوں سمىٹ لو، مىں بھى ان کى رحمت کا حقدار ہوں۔ ‘‘ىہ کہہ کر اس نے تحرىری طور پر لکھ کر دےد یا کہ مىں اللہ کریم اور اس کے رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا کے لئے اس بندے کا قرض معاف کرتا ہوں۔ یہ دیکھ کر اس مقروض تاجر نے قاضى صاحب سے کہا: جناب آپ کا بہت شکریہ۔ آپ اپنی رقم سنبھال لیجئے،اب مجھے اس کی ضرورت نہیں رہی۔تو قاضى صاحب کہنے لگے: میں اللہ اور اس کے پىارے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کى محبت مىں جو دِىنار لاىا ہوں وہ واپس لىنے کو ہر گز تىار نہىں ہوں، ىہ آپ کا ہے آپ اسے لے جائىں۔ وہ صاحب کہتے ہیں: مىں جو پہلے قرضے میں جکڑا ہوا تھا اب وہ بارہ ہزار (12000)دِىنار لے کر گھر آگىا ، میرا قرضہ بھی معاف ہوگیا، گھر کے لیے اخرجات بھی مل گئے اور کاروبار