Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440

عیال ، بیوی و اولاد ، دولت اور اسباب سب ایک ایک کر کے چُھوٹ رہے ہوں گے ، ٭ہمارا جسم ٹھنڈا پڑ رہا ہوگا ، ٭ایڑی سے ایڑی ملائی جا رہی ہوگی ،  ٭زبان تالو سے چِپَک رہی ہوگی ، ٭آنکھوں کے ڈھیلے اوپر کی طرف چڑھ رہے ہوں گے ،  ٭سر ایک طرف ڈھلکنے لگے گا ، ٭ہونٹ سُوکھ رہے ہوں گے ، ٭زَبان سُکَڑ رہی ہوگی ، ٭اُنگلیاں نیلی پڑ رہی ہوں گی ، ٭جسم کا سرخ و سفید رنگ مٹیالے رنگ میں بدل رہا ہوگا ، اَلْغَرَض! عجیب بے بسی کا سماں ہوگا۔ غور کیجئے! اُس وَقْت ہم پر کیا گزر رہی ہوگی۔ اس وقت تکلیف تو اتنی شدت کی ہوگی کہ اَلاَمان وَالْحَفِیْظ!

 امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نَزع کے وَقْت کی تکلیف کو بتاتے ہوئے فرماتے ہیں : اگر جِسْم کی  ایک رَگ بھی کِھنچ جائے تو بہت زِیادَہ تکلیف ہوتی ہے۔ ذراغورتو کروکہ (مَوت کے وَقْت)پوری رُوْح کو ایک رَگ سے نہیں بلکہ ہر ہررَگ سے نکالاجاتا ہے تو کس قَدر تکلیف ہوتی ہوگی؟اور پھر آہستہ آہستہ جسم کے ہر ہر حصّےپرموت طاری ہوتی ہے ، پہلےقدم ٹھنڈےپڑتےہیں پھر پنڈلیاں اورپھررانیں ٹھنڈی پڑجاتی ہیں اور یوں جِسْم کے ہرہرحصّے کو سختی کے بعد پھر سختی اور تکلیف کے بعد پھر تکلیف  کا سامنا کرناپڑتا ہے ، یہاں تک کہ رُوْح حلق تک کھینچ لی جاتی ہے ، یہی وہ وَقْت ہوتاہےجب مرنے والےکی اُمّیدیں دُنیااوردُنیاوالوں سے ختم ہوجاتی ہیں پھرحسرت و ندامت اسےچاروں جانب سے گھیر لیتی ہے۔  (احیاءالعلوم ، ۵ / ۲۰۸ ملتقطاً)

نَزْع میں رَبِّ غَفّار تُجھ سے                           مَوت سے قَبْل بیمار تجھ سے

طالبِ جَلوۂ مُصْطفٰے ہے                                   یاخُدا! تُجھ سے میری دُعا ہے

وِردِ لَب کلمۂ طَیِّبَہ ہو                                     اور ایمان پر خاتِمہ ہو

آگیا ہائے وَقْتِ قَضا ہے                                 یاخُدا! تجھ سے میری دُعا ہے