Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
جبکہ قرآنِ پاک میں ایک اور مقام پر پارہ 5 سُوْرَۃُ النِّساء کی آیت نمبر 78 میں اِرْشاد ہوتا ہے :
اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یُدْرِكْكُّمُ الْمَوْتُ وَ لَوْ كُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَةٍؕ-
تَرْجَمَۂ کنز الایمان : تم جہاں کہیں ہو موت تمہیں آلے گی اگرچہ مَضْبُوط قَلعوں میں ہو ۔
اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت تَفْسیرِ نعیمی میں ہےکہ ہر شخص کی موت کا وَقْت ، موت کی جگہ مُقَرَّر ہے ، کوئی اس سے کسی تدبیر اور کسی حِیْلہ سے بچ نہیں سکتا ، تم جہاں کہیں رہو ، اپنے وَقْت پر موت تم کو ضَرور پہنچے گی اگر چہ تُم مَضْبُوط قَلعوں یا آسمان کے بُرجوں میں پہنچ جاؤ ، زِنْدگی کیلئے کتنےہی حِفَاظَت کے سامان بنا لومگرمَرو گے ضَرور۔ (تفسیرِ نعیمی ، ج۵ ، ص۲۴۲)
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!آیاتِ کریمہ اور ان کی تفاسیر سے معلوم ہوا کہ موت کا دن مُقرَّر ہے ۔ ٭ہم چاہے کیسے ہی مَضْبُوط مکانات میں خُود کو بندکرلیں ، موت نے ایک دن آ کر رہنا ہے٭ہم چاہے کتنی ہی بلند و بالا جگہوں پر چلے جائیں ، موت نے ایک دن آکر رہنا ہے ٭ہم چاہے کتنی ہی مضبوط سیکیورٹی اور حفاظت کا بندوبست کر لیں ، موت نے ایک دن آکر رہنا ہے ٭ہم چاہے کتنے ہی طاقتور اور دلیر ہو جائیں ، موت نے ایک دن آکر رہنا ہے ٭ہم چاہے کتنے ہی ہوشیار اور چالاک ہو جائیں ، موت نے ایک دن آکر رہنا ہے ٭ہم چاہے موت سے بچنے کی جتنی بھی ترکیبیں بنا لیں موت نے ایک دن آکر رہنا ہے ، اَلْغَرَض! ٭ہم چاہے موت سے بچنے کے جتنے بھی جتن کر لیں موت نے ایک نہ ایک دن آ کر رہنا ہے۔
ذرا سوچئے وہ کیسا منظر ہوگا ٭جب ہماری روح ہمارے بدن کا ساتھ چھوڑ رہی ہوگی ، ٭موت کے فِرِشتے رگ رگ سے روح نکال رہے ہوں گے ، ٭ہمارے اَوسان خَطا ہو چکے ہوں گے ، ٭ہم سب سمجھ رہے ہوں گے مگر بولنے کی طاقت نہیں ہوگی ، ٭مال و دَولت ، بنگلہ و گاڑی ، بینک بیلنس ، اہل و