Book Name:Jahannam Ki Sazaaen
(یہ سُن کر)تب وہ نا امید ہو جائیں گے اوراللہپاک کے مقابلے میں حد سے بڑھ جانے پر افسوس کریں گے ، مگر اب انہیں ندامت نجات نہ دلا سکے گی اور نہ ہی افسوس فائدہ دے گا بلکہ ان (جہنمیوں) کو طوق(ہار) پہنا کر منہ کے بل ڈال دیا جائے گا، ان (جہنمیوں)کے اوپر (بھی آگ ہوگی اور ان جہنمیوں) نیچے(بھی آگ ہوگی، ان جہنمیوں کے )،دائیں (طرف بھی آگ ہوگی، ان کے )بائیں (طرف بھی آگ ہوگی) (الغرض!)ہر طرف آگ ہی آگ ہو گی، وہ آگ کے اندر غرق ہوں گے، یہاں تک کہ ان کا کھانا (آگ ہوگاان کا) پینا(آگ ہوگا، ان کا)پہننا(بھی آگ ہوگا اور ان کا)بچھونا (بھی )آگ ہی ہوگا، وہ دوزخ کی آگ کے ٹکڑوں کے درمیان ہوں گے، جہنمیوں کو تارکول کا لباس پہنایا جائے گا،جہنمیوں کو گُرزمارے جائیں گے، جہنمیوں کو بھاری بیڑیاں پہنائی جائیں گی،جہنمی جہنم کی تنگ وادیوں میں چیخیں گے اور اس کے گہرے طبقات میں لگاموں میں جکڑے پھریں گے۔ جہنمیوں پر ہنڈیا کی طرح جوش مارتی آگ ڈالی جائے گی وہ واویلا کرتے اور آہ وزاری کرتے چِلّاتے پھریں گے، جہنمی جب بھی موت کو پکاریں گے ان کے سَروں کے اوپر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا جو ان کی کھال اور پیٹوں کے اندر کا سب کچھ پگھلا دے گا،جہنمیوں کے لئے لوہے کے گُرْز ہوں گے جو اُن کی پیشانیوں کو چورا چورا کر دیں گے اور ان کے منہ سے خون ملی پیپ نکلے گی، شدتِ پیاس سے ان کے جگر پھٹ جائیں گے، ان کی آنکھوں کے ڈھیلے گالوں پر بہہ جائیں گے اور رخساروں کا گوشت جھڑ جائے گا، ان کے اعضاء سے بال بلکہ کھال تک گِر جائے گی اور جب جب ان کے چمڑے پک جائیں گے تو دوسرے چمڑوں سے بدل دیے جائیں گے۔ بالآخر ان کی ہڈیاں گوشت سے خالی رہ جائیں گی پس ان کی روحیں انکی رگوں اور پٹھوں میں اٹکی ہوں گی اورانکی رگیں جہنم کی جھلسا دینے والی آگ کی تپش سے خشک ہو جائیں گی ساتھ ہی وہ موت کی تمنا بھی کر یں گے مگر ان کو موت نہ آئے گی۔(احیاء العلوم،۵/۷۲۱،۷۲۲بتغیر قلیل)