Book Name:Mujza Ban Kay Aya Hamara Nabi 12-Ven-1441
ہی سورج اپنا چہرہ دکھاتا ہے اور ساری دنیا کو اپنی روشنی سے چمکاتا ہے، دراصل ستاروں کا چھپ جانا، صبح کی سفیدی کا ڈھلنے لگنا اور اس کے بعد سرخی کا نکلنا یہ اس بات کی علامت ہوتےہیں کہ سورج نکلنے لگا ہے اسی طرح جب آفتابِ رسالت، ماہتابِ نبوت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چمکنے کا وقت قریب آیا تو دنیا میں کئی ایسے عجیب و غریب اور انوکھے واقعات سامنے آئے جو اس بات کا پتہ دے رہے تھے کہ اب کفر کی ظلمتیں مٹنے لگی ہیں، جو یہ بتا رہے تھے کہ اب بےکسی کے دن ختم ہونے لگے ہیں، جو یہ بتا رہے تھے کہ اب بے سہاروں کی بے چارگی ختم ہونےوالی ہے، جو یہ بتا رہے تھے کہ ظلم و ستم کے دور کا خاتمہ ہونے والا ہے، جو یہ بتا رہے تھے کہ اب غریبوں کے دن پھرنے لگے ہیں، کیونکہ اب بےکسوں کے والی، بے سہاروں کے سہارا، غریبوں کے آسرا، ظلم و ستم سے نجات دینےوالے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لانے والے ہیں۔ مختلف طریقوں سے آپ کی آمد کی خبریں اور نشانیاں اس دنیا کو ملتی رہیں، کسی میں تو بالکل واضح علامت پائی جاتی تو کسی میں اشارۃً آپ کی تشریف آوری کا تذکرہ ہوتا۔ الغرض ولادتِ باسعادت تک بشارتوں کا،خوشخبریوں کایہ سلسلہ یوں ہی جاری و ساری رہا۔مولانا جمیل الرحمٰن رضوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کیا ہی خوب فرماتے ہیں:
بدلیاں رَحمت کی چھائیں بُوندیاں رَحمت کی آئیں اب مُرادیں دل کی پائِیں آمدِ شاہِ عَرَب ہے
ابرِ رحمت چھا گیا ہے کعبے پہ جھنڈا گڑا ہے بابِ رحمت آج وَا ہے آمدِ شاہِ عرب ہے
آنیوالا ہے وہ پیارا دونوں عالم کا سہارا کعبے کا چمکا ستارہ آمدِ شاہِ عرب ہے
غنچے چٹکے پھول مہکے شاخِ گل پر مرغ چہکے روتا ہے شیطاں یہ کہہ کے آمدِ شاہِ عرب ہے
خواہشِ زلفِ نبی میں مست ہیں گل کی شمیمیں جھُوم کر آئی نسیمیں آمدِ شاہِ عرب ہے
مومنو وقتِ ادب ہے آمدِ محبوبِ ربّ ہے جائے آداب و طرب ہے آمدِ شاہِ عرب ہے