Book Name:Mujza Ban Kay Aya Hamara Nabi 12-Ven-1441
منائیں۔٭یہ وہ عظیم رات ہے جس میں تاجدارِ حرم، شہنشاہِ عرب و عجم، شافعِ اُمم، نورِ مجسم، رحمتِ عالم، نبیِ محتشم،شاہِ بنی آدم، سراپا جودو کرم، دافعِ رنج و الم، سید الانبیا، جنابِ احمدِ مجتبےٰ، محمدٌ رَّسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دنیا میں تشریف آوری ہوئی اور وہ مجسم رحمت اس کائنات میں تشریف لائے تو کفر و شرک کی تمام ظلمتیں چھٹ گئیں۔ مولانا حسن رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کیا ہی خوب فرماتے ہیں:
سحابِ رحمتِ باری ہے بارہویں تاریخ کرم کا چشمۂ جاری ہے بارہویں تاریخ
ہمیں تو جان سے پیاری ہے بارہویں تاریخ عَدُو کے دل کو کٹاری ہے بارہویں تاریخ
اسی نے مَوسمِ گُل کو کیا ہے موسمِ گُل بہارِ فصلِ بہاری ہے بارہویں تاریخ
ہزار عید ہوں ایک ایک لَحْظہ پر قُرباں خُوشی دلوں پہ وہ طاری ہے بارہویں تاریخ
فلک پہ عرشِ بریں کا گُمان ہوتا ہے زمینِ خُلد کی کیاری ہے بارہویں تاریخ
تمام ہوگئی میلادِ انبیا کی خوشی ہمیشہ اب تِری باری ہے بارہویں تاریخ
دلوں کے میل دُھلے گُل کِھلے سُرُوْر ملے عجیب چشمۂ جاری ہے بارہویں تاریخ
چڑھی ہے اَوج پہ تقدیر خاکساروں کی خُدا نے جب سے اُتاری ہے بارہویں تاریخ
خُدا کے فضل سے ایمان میں ہیں ہم پورے کہ اپنی روح میں ساری ہے بارہویں تاریخ
ولادتِ شہِ دیں ہر خُوشی کی باعث ہے ہزار عید سے بھاری ہے بارہویں تاریخ
ہمیشہ تُو نے غلاموں کے دل کئے ٹھنڈے جلے جو تجھ سے وہ ناری ہے بارہویں تاریخ
حَسَن ولادتِ سرکار سے ہوا روشن مِرے خُدا کو بھی پیاری ہے بارہویں تاریخ
(ذوقِ نعت، ص۱۲۱-۱۲۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد