Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten
انسان کا بھلا چاہتا ہے ، انسان اسی کے خِلاف سازشیں کرتا ہے ، تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیجئے! جب بھی کسی نے حق کی آواز بلند کی ، لوگوں کو جنّت کی طرف بُلایا ، انہیں نیک رستے کی ترغیب دی لوگ اُسی مبلغ کے دُشمن ہوئے * حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام نے 950 سال تبلیغ فرمائی ، لوگوں کو جنّت کا رستہ بتاتے رہے ، اللہ پاک کا قُرْب حاصِل کرنے کا دُرست طریقہ بتاتے رہے ، ترقی کی راہیں دکھاتے اور سمجھاتے رہے مگر قوم نے حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام کی ایک نہ سُنی ، 950 سال میں صِرْف 80 لوگوں نے کلمہ پڑھا ، لوگ حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام پر ظلم ڈھاتے ، آپ كو مذاق مسخری کا نشانہ بناتے اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام پر مَعَاذَ اللہ! جسمانی تشدد کرنے سے بھی باز نہ آتے تھے * حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے حق کی آواز بلند فرمائی ، لوگوں کو جنّت کا راستہ دکھایا تو نمرود اور اس کی قوم نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو مَعَاذَ اللہ! بھڑکتی آگ میں ڈالنے کی ناپاک جسارت کی * کتنے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کو تو مَعَاذَ اللہ! سرکش کافِروں نے شہید بھی کر ڈالا۔
غرض؛ یہ انسانی تاریخ کا انتہائی بدنُما پہلو ہے کہ انسان خود پسندی کا شکار ہوتا ہے ، انسان غرور اور تَکَبُّر کے نشے میں آپے سے باہَر ہوتا ہے ، ڈھیٹ بنتا ہے ، ضد کرتا ہے اور بہت دفعہ اسی خودپسندی کی وجہ سے ، اسی غرور اور تَکَبُّر کی وجہ سے ذِلَّت کے ایسے گہرے گڑھے میں گرتا ہے کہ اسے دوبارہ سَر اُٹھانے کی ہمّت نہیں ہوتی۔ فرعون بھی ایسا ہی تھا ، یہ بھی خود پسندی کا شکار تھا ، یہ بھی غرور اور تَکَبُّر کے نشے میں بدمست تھا ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام اسے حق کی دعوت دیتے تھے ، جنّت کا رستہ بتاتے تھے اور یہ تاج و تخت کے نشے میں ، حکومت کے نشے میں ، طاقت کے نشے میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے خِلاف سازش