Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten
فَسَتَذْكُرُوْنَ مَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْؕ- (پارہ : 24 ، سورۂ مؤمن : 44)
ترجمہ : تَو جَلْد ہی تم وہ یاد کرو گے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں۔
یعنی اے فرعون! اے فرعون کے ساتھیو! آج تمہیں میری بات سمجھ نہیں آرہی مگر عنقریب جب اللہ پاک کا عذاب آئے گا اور تمہیں اپنی لپیٹ میں لے گا ، تب تم میری باتوں کو یاد کرو گے۔ اس پر فرعون اور اس کے وزیروں ، مشیروں نے اس غیرت مند مؤمن حضرت جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کو دھمکی دی اور کہا : تم نے ہمارے دین کی مخالفت کی تو ہم تمہارے ساتھ بُری طرح پیش آئیں گے۔ ([1])
اس پر حضرت جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے اپنے پختہ ایمان کا مُظَاہرہ کرتے ہوئے کہا :
وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ(۴۴)
ترجمہ : اور میں اپنے کام اللہ کو سونپتا ہوں ، بے شک اللہ بندوں کو دیکھتا ہے۔
رکھتے ہیں جو اللہ کی قُدْرت پہ بھروسہ
دُنیا میں کسی کی وہ خوشامد نہیں کرتے
حضرت جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے اپنا معاملہ اللہ پاک کے سپرد کیا تو اللہ پاک نے فِرْعون سے آپ کی حِفَاظت فرمائی۔ ارشاد ہوتا ہے :
فَوَقٰىهُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِ مَا مَكَرُوْا وَ حَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓءُ الْعَذَابِۚ(۴۵) (پارہ : 24 ، سورۂ مؤمن ، آیت : 45)
ترجمہ : تو اللہ نے اسے اِن کے مکر کی برائیوں سے بچا لیا اور فِرْعَونیوں کو بُرے عذاب نے آگھیرا۔