Book Name:Mojza Ban Kay Aaya Hamara Nabi
کے برابر چل نہیں سکتا ، حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے فرمایا : اس کو بٹھا ، میں نے اونٹ کو بٹھایا تو فرمایا : کسی درخت سے ایک لکڑی توڑ کر مجھے دے دے ، میں نے ایک لکڑی حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی خدمت میں پیش کردی ، پھر آپ نےفرمایا : اب تُو اُونٹ پر سوار ہوجا ، میں سوار ہوگیا۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے وہ لکڑی اونٹ کو تین چار مرتبہ ماری ، پھر وہ اُونٹ اس قدر تیز رفتار ہوگیا کہ مجاہدین کی اچھی اچھی سانڈنیوں سے بھی آگے نکل جاتا تھا ، میں اُونٹ کی رفتار کو کم کرتے ہوئے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے برابر چلتا رہا اور حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمسے باتیں کرتا رہا ، اچانک حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے فرمایا : اے جابر ! تم یہ اونٹ میرے ہاتھ فروخت کرتے ہو؟میں نے عرض کی : یَارَسُوْلَاللہ!(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم ) میں یہ اونٹ بِلامعاوضہ آپ کی نذر کرتا ہوں ، فرمایا : یوں نہیں ، فروخت کرو ، میں نے عرض کی : یَارَسُوْلَاللہ(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) تو پھر اس کی قیمت بھی آپ ہی بتائیں ، فرمایا : ایک درہم میں لیتا ہوں ، میں نے عرض کی : یَارَسُوْلَاللہ!(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) یہ تو بہت تھوڑی قیمت ہے ، حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے فرمایا : اچھا دو درہم لے لو ، میں نے عر ض کی : یہ بھی کم ہے یہاں تک کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم بڑھاتے بڑھاتے ایک اَوقیہ(چالیس درہم کے برابر) تک پہنچے ، میں نے عرض کی : یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم اس قیمت پر آپ راضی ہیں ؟فرمایا : ہاں میں راضی ہوں ، میں نے عرض کی : توبس یہ اونٹ آپ کا ہوچکا ، حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے فرمایا : یہ اونٹ میں نے خریدلیا ، جب ہم مدینہ پہنچ گئے تو حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اپنے مکان پر تشریف لے گئے اور میں اپنے گھر آگیا ، اگلی صبح میں وہ اونٹ لے کر گھر سے روانہ ہوا ، اونٹ کو مسجدِ نبوی کے دروازے پر باندھ کر میں حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کی خدمت میں آیا اور بیٹھ گیا ، حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام