Book Name:Mojza Ban Kay Aaya Hamara Nabi
کہ آگ کا شعلہ(Flame)بجلی کی طرح میری طرف بڑھا ، جس سے خوف زدہ ہوکر میں پیچھے کی طرف بھاگا ، اتنے میں رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نَظرِ کرم مجھ پر پڑگئی اورفرمایا : اے شیبہ! پھرحضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےاپنا دستِ قدرت میرے سینہ پر رکھا تو اللہ پاک نے شیطان کو میرے دل سے نکال دیا اور میں نے حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہرۂ اقدس کی طرف نظر اُٹھائی تو حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھے اپنی سماعت و بصارت(یعنی سُننے اوردیکھنے) سے بھی زیادہ محبوب لگنے لگے۔ ([1])
جس طرف اُٹھ گئی دَم میں دَم آ گیا اُس نگاہِ عنایت پہ لاکھوں سلام([2])
اے عاشقانِ مصطفیٰ! ہماری آنکھ اس بات کی محتاج ہے کہ جو چیز اس کے سامنے ہو یہ صرف اسے ہی دیکھ سکتی ہے جبکہ ہمارے آقا ، مکی مدنی مصطفیٰصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی آنکھیں ایسی تھیں کہ جو چیز چھپی ہوتی اور کسی پر ظاہر نہ ہوتی ، وہ مبارک آنکھیں انہیں بھی دیکھ لیتی تھیں۔ یہاں تک کے دلوں کے خیالات جن تک کسی کی رسائی نہیں ہوتی نگاہِ مصطفےٰ سے دِلوں کے حالات بھی چھپے نہ رہتے۔ چنانچہ
(2)سینے کے راز نگاہِ مصطفےٰ میں
حضرتِ سیدنا ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری صحابی رَضِیَ اللہ عَنْہ نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سَرْوَر ، دو جہاں کے تاجْوَر ، صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگا ہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !میں آپ سے کچھ با تیں دریا فت