Book Name:Mojza Ban Kay Aaya Hamara Nabi
دیا کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے عہد مبارک میں میرے بدن پر آبلے نمودار ہوئے ، میں خدمتِ نبوی میں حاضر ہوا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے اس بیماری کی شکایت کی۔ رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ کپڑے اُتاردو۔ میں نے سَتْر(یعنی چھپانے کی جگہ ) کے علاوہ کپڑے اُتار دئیے اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سامنے بیٹھ گیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی دونوں مبارک ہتھیلیوں میں پھونک لگا کر میرے جسم پر پھیر دِیں ، اُس وقت سے میرے جسم سے خوشبو مہکتی رہتی ہے۔ ([1])
کسی شاعر نے کیا خوب کہا کہ :
میں مدینے کی گلیوں کے قرباں جن سے گزرے ہیں شاہِ مدینہ
اس طرح سے مہکتے ہیں رستے عطر جیسے لگائے ہوئے ہیں
اے عاشقانِ میلاد! آئیے! سرکارِ دوعالم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک ہاتھوں کی برکت کا ایک اور واقعہ سنتے ہیں :
چنانچہ صحابیِ رسول حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہ عَنْہفرماتے ہیں : میں رَسُولُاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہمراہ غزوۂ’’ذَاتُ الرِّقَاع‘‘میں گیا ، جب واپسی ہوئی تو چونکہ میرا اونٹ نہایت کمزور اور لاغر(دُبلاپتلا) تھا ، اس لیے میں بار بار لشکر کے پیچھے رہ جاتا تھا ، ایک مقام پر حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے مجھ سے فرمایا : اے جابر! کیا بات ہے جو تُو پیچھے رہ جاتا ہے؟ میں نے عرض کی : یَارَسُوْلَاللہ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) میرا اُونٹ لاغر(دُبلاپتلا) ہے ، وہ لشکر کی سواریوں