Book Name:Mojza Ban Kay Aaya Hamara Nabi
دجلہ کو پار کر کے اس کے ملک میں پھیل گئے ہیں۔ اس خواب نے کسریٰ اور دیگر کئی لوگوں کو سخت گھبراہٹ میں ڈال دیا ، چنانچہ کسریٰ کے نائب نعمان بن مُنْذِر نے عبدُ المسیح غسقانی کو سَطیح کاہن کے پاس بھیجا ، تاکہ اس عظیم معاملے کے متعلق معلومات حاصل کرے۔ سَطیح کاہن ملکِ شام میں رہتا تھااور کہانت میں بڑی شہرت کا مالک تھا ۔ جب عبد ُالمسیح اس کے پاس آیا اور ابھی وہ اس کی قیام گاہ سے باہَر ہی تھا کہ سَطیح نے اُسے آواز دی اور اپنی کہانت کے زور سے وہ سب کچھ بتا دیا جس کی ابھی اس نے خبر بھی نہ دی تھی ۔ سطیح کاہن نے کہا : اے عبدُ المسیح!تم اُونٹ پر سوار ہو کر میرے پاس آئے ہو اور بے شک بڑے دُور دراز کا سفر طے کرکے آئے ہو۔ تمہیں بنی ساسان کے بادشاہ کسریٰ نے بھیجا ہے تاکہ تم محل کے زلزلے ، آگ کے بجھنے اور خواب کے بارےمیں پوچھ سکو ، جس میں اس نے دیکھا ہے کہ سرکش اُونٹوں کے پیچھے عربی گھوڑے ہیں جو دریائے دجلہ کو پار کر کے اس کے ملک میں پھیل گئے ہیں۔
پھر اس نے کہا : اے عبد المسیح! جب تلاوت کی کثرت ہو جائے اور صاحِبِ عَصا(یعنی حضرت محمد صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)ظاہر ہو جائیں اور وادیِ سَماوَہ بہنے لگے اور بُحَیْرَہِ سَاوَہ خشک ہو جائے اور فارس کی آگ بجھ جائے تو پھر ملکِ شام سطیح کے لئے شام نہیں رہے گا ، جتنے کنگرے کسریٰ کے محل کےگِرے ہیں ابھی اتنے ہی بادشاہ اور ہوں گے جو یکے بعد دیگرے حکومت کریں گے ، پھر ان کا سلسلۂ حکومت ختم ہو جائے گا۔ کسریٰ کا خواب اس کی بادشاہت کے خاتمے کا الارم (Alarm)ہے ، اس کے اسلام اور اہلِ اسلام کی مملکت بن جانے اور اس کے شہروں میں عربوں کے داخل ہونے کی علامت ہے۔ ([1])