Book Name:Akhlaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan
طرح کے نَقص نکالتا اور خوامخوا ہ اس کے چکّر لگواتا ہے مثلاً کھانا سامنے رکھا جائے تو نمک یا مِرچ مصالحے کے کم زیادہ ہونے پر تبصرہ آرائی کرنےلگتا ہے اور اگر سب برابر ہوں تو ذائقے کے بارے میں نکتہ چینی پر اُتر آتا ہے اور اگر اِس کی بھی گنجائش نہ ہوتو پھر اِس طرح کی باتیں بناتا ہے “ وہ کیوں نہیں پکایا ؟یہ کیوں پکالیا ؟اِس کا تو دل ہی نہیں چاہ رہا ، لے جاؤ میرے سامنے سے اُٹھا کر ، میرے لئے ابھی ابھی فلاں چیز پکا دو “ وغیرہ وغیرہ ۔ اسی طرح اگر کپڑوں پر اِستری کردی جائے تو کہتا ہے یہ والا جوڑا کیوں اِستری کردیا ؟ یہ نہیں پہنوں گا ، ابھی ابھی فُلاں جوڑا اِستری کردو ، پانی پیش کِیا جائے تو کہتا ہے میں اس گلاس میں نہیں پیؤں گا ، کانچ کے گلاس میں لے کر آؤ ، کانچ کے گلاس میں دِیا جائے تو کہتا ہے اس قدر ٹھنڈا یا اتنا گرم پانی کیوں لے آئی ؟جا ؤ اور اس میں دوسرا پانی مِلاکر لاؤ وغیرہ وغیرہ ، یُوں بِلاوجہ بیوی کو دوڑاتا رہتاہے۔ ہاں اگر کوئی بات مِزاج کے خلاف ہو مثلاً پانی ٹھنڈا چاہئے تھا ، اُس نے گرم لا دیا تو اَحْسَن انداز سے ٹھنڈے کا مُطالبہ کرے ، ڈانٹ ڈپَٹ نہ کرے اور سب کاموں میں ایسا ہی ہو۔
اے کاش!ہم پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری اَداؤں اور خُوبصورت اَخْلاق سے کچھ سیکھنے اور اُن پر عمل کرنے میں کامیاب ہو جائیں اور گھر میں چاہت و خُلُوص بھرا مدنی ماحول قائم کرنے کی غرض سے حتی الامکان اپنےاہْلِ خانہ کا ہاتھ بٹانے کی بھی کوشش کِیا کریں۔ آئیے!حُسنِ اَخْلاق کے فضائل پر مشتمل چند مزید روایتیں سُنتے ہیں :
1خوفِ خُدا اور اچھے اَخْلاق لوگوں کو سب سے زیادہ جنّت میں داخل کریں گے۔ ([1])
2مسلمان کو اچھے اَخْلاق سے بہتر کوئی چیز نہیں دی گئی۔ ([2])