Book Name:Akhlaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

مشہور مُفسّرِ قرآن ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس کا تجربہ بارہا ہوا کہ * اچھے اَخْلاق والے کی دُنیا دوست ہوتی ہے ، بُرے اَخْلاق والے کے سب دُشمن ، گھر والے بھی اور باہر والے بھی* اچھے اَخْلاق والے کی گھر اور باہر والے سب تعظيم اور خدمت کرتے ہيں ، بُرے اَخْلاق والا ہر جگہ سزا ہی پاتا ہے۔ ([1])لہٰذا  اگر ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہم سے محبت کریں ، ہماری بات تَوَجّہ سے سُنیں اور کوئی بھی ہم سے بیزار نہ ہو تو ہمیں چاہئے کہ ہم ہر مسلمان سے خُوش اَخْلاقی سے پیش آئیں ، بدقسمتی سےایک تعداد ایسی ہے جو اِس مُعاملے میں بھی پستی کا شکار ہیں ، مالداروں یا پڑھے لکھوں کے ساتھ تو پھر بھی حُسنِ سُلوک کا مظاہرہ کِیا جاتا ہے ، مگر غریبوں ، اَن پڑھوں یا کم پڑھے لکھوں کے ساتھ تو بداَخْلاقی اور بد تمیزی کی اِنْتہا کردی جاتی ہے ، بالخصوص اپنے گھر کے اَفْراد کے ساتھ تو اَخْلاقیات کا عُموماً لحاظ نہیں کِیا جاتا ، بعض لوگ باہر والوں کے ساتھ تو  حُسنِ اَخْلاق سے پیش آتے ہیں مگر گھر میں آتے ہی نہ جانے اُنہیں کیا ہوجاتا ہے کہ حُسنِ اَخْلاق ، عاجزی و مِلنْساری بُھلا کر شیر  چیتے کی طرح دھاڑتے اور رُعب جماتے ہیں ، حالانکہ یہ ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مُصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی تعلیمات کے سَراسَر خلاف ہے کیونکہ آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو بڑے چھوٹے ، امیر و غریب حتّٰی کہ غُلاموں سے بھی حُسنِ سُلوک کا برتاؤ فرمایا کرتے تھے ۔

حضرت سَیِّدُنا اَنَس  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ    فرماتے ہیں کہ حُسنِ اَخلاق کے پیکر ، سب نبیوں کے سرور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  غُلاموں کی دعوت کو بھی قَبول فرمالیا کرتے تھے۔ جَوکی روٹی اور سادہ کھانے کی دعوت پیش کی جاتی  تو آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اسے قَبول فرما لیتے۔ غریب اَفْراد


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 5 ، صفحہ : 167بتغیر قلیل۔