Book Name:Dajal Kahan Hai Kab Nikale ga

ہمارا ایمان مضبوط ہو جائے گا* اپنے لیے  عزّت پسند ہے، دوسروں کو عزّت دینا شروع  کر دیں *اپنے لیے  بھلائی پسند ہے، دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنا شروع کر دیں *اپنے لیے  پسند ہے کہ کوئی مجھ سے جھوٹ نہ بولے، جھوٹ بولنا چھوڑ دیں *اپنے لیے  پسند ہے کہ کوئی مجھے دھوکا نہ دے، دوسروں کو دھوکا دینا چھوڑ دیں۔ یُوں اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ایمان مضبوط ہو جائے گا۔ اگر ایمان مضبوط ہو گیا تو دَجّال  تو کیا، دَجّال  کا باپ بھی ہمیں گمراہ نہیں کر پائے گا۔

کامِل ایمان والا مسلمان

حدیثِ پاک میں ہے: ایک شخص کو دَجّال  کے سپاہی پکڑ کر لے جائیں گے۔ وہ بندۂ مؤمن جیسے ہی دَجّال  کو  دیکھے گا تو پُکار کر کہے گا: اے لوگو...!! یہ وہی دَجّال  ہے، جس کے مُتَعَلِّق رسولِ اکرم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے بتایا تھا۔ دَجّال  اپنے سپاہیوں سے کہے گا: اسے یہاں لٹاؤ اور خُوب پٹائی کرو! چنانچہ اس بندۂ مؤمن کو خُوب مارا جائے گا۔ مار مار کر بُرا حال کر دیا جائے گا۔ اب دَجّال  کہے گا: کیا تم مجھے خُدا مانتے ہو؟ وہ بندۂ مؤمن کہے گا: تُو کانا دَجّال  ہے۔ اب دَجّال  حکم دے گا: آرا لایا جائے۔ آرا مشین لائی جائے گی، اس بندۂ مؤمن کے دو ٹکڑے کر دئیے جائیں گے۔ پِھر دَجّال  ان ٹکڑوں کو جوڑ کر اسے دوبارہ زندہ کر دے گا۔ اب کہے گا: کیا مجھے خُدا مانتے ہو؟ وہ بندۂ مؤمن کہے گا: اب تو مجھے اور بھی یقین ہو گیا ہے کہ تُو ہی دَجّال  ہے (کیونکہ رسولِ اکرم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا تھا کہ تُو ایک شخص کو یوں قتل کر کے دوبارہ زندہ کرے گا)۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسا پکّا ایمان ہے۔ کاش! ہمیں بھی ایسا پکّا ایمان نصیب ہو جائے۔


 

 



[1]...مسلم، کتاب الفتن...الخ، باب فی صفۃ الدجال...الخ، صفحہ:1125، حدیث:2938۔