Book Name:Dajal Kahan Hai Kab Nikale ga
آپ علیہ السَّلام باغِ رسالت کے ایسے پھول ہیں، جِس میں کوئی کانٹا نہیں ہے اور آپ ایسی شمع ہیں ،جس میں کوئی دُھواں نہیں ہے۔
اَبُولَہب کا ایک بیٹا تھا: عُتَیْبَہ۔ اِس نے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی سخت تَرِین گُستاخی کی تھی۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اِس کے خِلاف دُعا فرمائی: اے اللہ پاک! اِس پر اپنے کُتّوں میں سے ایک کُتّا مُسَلَّط فرما دے۔چنانچہ عُتَیْبَہ ایک مرتبہ شام کے سفر میں جارہا تھا، اس کا باپ اَبُولَہب باوجود دشمنی کے کہنے لگا :مجھے مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بد دُعا کی فکر ہے،قافلے کے سب لوگ ہماری خبر رکھیں۔قافلہ ایک ایسی جگہ پہنچ کر رکا جہاں شیر زیادہ تھے ، اَبُولَہب کے کہنے پررات کو تمام قافلے کا سامان ایک جگہ جمع کیا گیا اور اس کا ٹیلا سا بنا کر اس پر عُتَیْبَہ کو سلایا اور قافلے کے تما م آدمی چاروں طرف سوگئے۔مگر
تمہارے مُنہ سے جو نکلی وہ بات ہو کے رہی
اَبُولَہب کی ساری کوشش بیکار گئیں، اُس کے بیٹے کو جنگلی شیر نے چیر پھاڑ کر پھینک دیا۔ وہ شیر بھی عاشِقِ رسول تھا نا، اس نے گستاخِ رسول کا گوشت کھایا نہیں، چیر کر پھینک دیا۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں مدینہ شریف کی بھی فضیلت دیکھئے! دَجّال پُوری دُنیا کا چکّر لگائے گا۔ ہر ہر گاؤں میں، ہر ہر شہر میں پہنچے گا مگر حدیثِ پاک میں ہے: دَجّال مدینے شریف میں داخِل ہونے کی کوشش کرے گا مگر جب اُحُد شریف کے قریب پہنچے گا تو فرشتے اُسے یہاں سے بھگا دیں گے۔ ([2])بخاری شریف کی روایت میں ہے: اُس وقت مدینہ