Book Name:Nojawanane Karbala Ka Zikre Khair
اُس کو بیان کیا، لکھتے ہیں:
مُصطفےٰ بائع، خریدار اس کا اللہ مُشْتَرِی
خُوب چاندی کر رہا ہے کاروانِ اَہْلِ بیت([1])
وضاحت: یعنی یہ کربلا گویا کہ ایک سودا تھا، اُس میں جو بیچنے والے ہیں، وہ مُصطفےٰ جانِ رحمت صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہیں، خریدنے والی ذات اللہ پاک کی ہے، جو بِکے ہیں، یعنی جنہوں نے اپنی جانیں پیش کی ہیں، وہ اَوْلادِ مصطفےٰ ہے۔ اُس عظیمُ الشّان قربانی کے لیے مُصطفےٰ جانِ رحمت صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے اِنتہائی چہیتے، پیارے اور مَحْبوب تَرِین نَواسے کو پیش کیا، اللہ پاک نے اُس قربانی کو قبول فرما کر سیِّدُ الشُہدا کا تاج اُن کے سَر پر سجا دیا۔
کس مزے کی لذّتیں ہیں آبِ تیغِ یار میں
خاک و خُوں میں لوٹتے ہیں تشنگانِ اَہْلِ بیت
دولتِ دِیدار پائی پاک جانیں بیچ کر
کربلا میں خوب ہی چمکی دُکانِ اَہْلِ بیت
گھر لُٹانا، جان دینا، کوئی تجھ سے سیکھ جائے
جانِ عالَم ہو فِدا اے خاندانِ اَہْلِ بیت!([2])
وضاحت:مَحْبوب کی خاطر تیز دھار والی تلوار کے بھی کیا مزے ہیں، اِمام حسین رَضِیَ اللہُ عنہ کے جان نثار ساتھی آپ پر جان قربان کرتے ہیں، شہیدانِ کربلا نے اپنی جانیں پیش کر کے دیدار کی عظیم دولت، ربّ کی رِضا پائی ہے، جس سے اہلِ بیتِ پاک کی عظمت، عزّت اور