Book Name:Waseely Ki Barkatain

 

حضرت مریَم  رحمۃُ  اللہ   علیہ ا  جو اس وقت دُودھ پینے کی عمر میں تھیں، کہنے لگیں:

 هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِؕ-

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : انہوں نے جواب دیا: یہ  اللہ   کی طرف سے ہے۔

حضرت زکریا  علیہ السَّلام  نے جب یہ بات سُنی تو سمجھ گئے کہ حضرت مریَم ،   اللہ   پاک کی بارگاہ میں اُونچا مقام رکھتی ہیں۔

اگرچہ حضرت مریَم نبیہ نہیں تھیں، وَلِیَّہ تھیں، حضرت زکریا  علیہ السَّلام   اللہ   پاک کے نبی ہیں، آپ کا مقام، مرتبہ، شان و عظمت حضرت مریَم  رحمۃُ  اللہ   علیہ ا سے کہیں اُونچا ہے، اِس کے باوُجُود آپ نے زبان سے نہیں بلکہ عملی طَور پر اِس جگہ کا وسیلہ  اللہ   پاک کے حُضور پیش کیا اور وہی کمرہ جہاں  اللہ   پاک کی رحمت سے بے موسم کے  پھل آئے تھے، وہیں کھڑے ہو کر آپ نے دُعا مانگی: اے  اللہ   پاک! مجھے بیٹا عطا فرما۔

 سُبْحٰنَ   اللہ  !   تبھی آپ کی دُعا قبول ہوئی اور  اللہ   پاک نے آپ کو حضرت یحیٰ  علیہ السَّلام  جیسا عظیمُ الشّان بیٹا عطا فرما دیا۔ ([1])

دُنیا کی سب سے پہلی کامیابی کیسے حاصِل کی گئی؟

آپ کو ایک ایمان افروز بات بتاؤں! انسان جب اس دُنیا میں آیا، جب اس زمین پر قدم رکھے تو اس زمین پر انسان کو جو سب سے پہلی کامیابی ملی تھی، وہ بھی نامِ مصطفےٰ  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے وسیلے ہی سے ملی تھی۔ جی ہاں! حدیثِ پاک میں ہے اور یہ حدیثِ پاک امام بیہقی نے اور بہت سارے مُحَدِّثِین نے ذِکْر کی ہے، حدیثِ پاک کا خُلاصہ یہ ہے کہ حضرت آدم  علیہ السَّلام  سے جنّت میں وہ جو ایک لغزش ہو گئی تھی (وہ گُنَاہ نہیں تھا، غلطی نہیں تھی


 

 



[1]...صراط الجنان، پارہ:3، سورۂ آلِ عمران، زیرِ آیت:37-38، جلد:1، صفحہ:468-470 ملتقطاً۔