Book Name:Waseely Ki Barkatain
وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں کون زیادہ مقرب ہے ۔
یعنی اللہ پاک کے فرشتے، یونہی حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام ، حضرت عُزَیْر علیہ السَّلام جو خُود اُونچے رُتبے والے نبی ہیں، یہ خُود بھی اللہ پاک کے حُضُور وسیلہ تلاش کرتے ہیں، ڈھونڈتے ہیں کہ کون اللہ پاک کا زیادہ قُرْب رکھنے والا ہے، تاکہ اس کا وسیلہ اللہ پاک کے حُضُور پیش کیا جائے۔([1])
حضرت زکریا علیہ السَّلام نے وسیلہ پیش کیا
قرآنِ کریم میں حضرت زکریا علیہ السَّلام کا واقعہ موجود ہے۔ تیسرے سپارے ، سورۂ آل عمران کی آیت نمبر 37 ،میں اللہ پاک نے اِس واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا۔ حضرت زکریا علیہ السَّلام اللہ پاک کے نبی ہیں، آپ کے ہاں اَوْلاد نہیں تھی، زوجہ محترمہ بھی بُوڑھی ہو چکی تھیں، آپ نے اپنی زوجہ کی بھانجی حضرت مریَم رحمۃُ اللہ علیہ ا کی پرورِش اپنے ذِمَّہ پر لی اور اُنہیں بیتُ الْمُقَدَّس میں ایک کمرے میں ٹھہرا لیا۔ اُس وقت حضرت مریَم رحمۃُ اللہ علیہ ا دُودھ پینے کی عمر میں تھیں۔ ایک دِن جب آپ حضرت مریَم رحمۃُ اللہ علیہ ا کے کمرے میں تشریف لائے، دیکھا کہ وہاں بےموسمے پھل رکھے ہیں،
وہ پھل جو اُن دِنوں مارکیٹ میں کہیں میسر نہ تھے۔ آپ نے فرمایا:
قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰى لَكِ هٰذَاؕ-
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان :اے مریم! یہ تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے؟