Book Name:Waseely Ki Barkatain
الملک بن حیّان نے دوبارہ اس کا پیٹ چیک کیا تو حیرانی سے کہا: مَابِکَ عِلَّةٌ اب تمہیں کوئی مرض نہیں ہے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! کیسا مُجَرَّب نسخہ ہے۔ ہم بھی یہ نسخہ اپنا سکتے ہیں، کوئی مشکل ہو، کوئی پریشانی ہو، کچھ بھی دُشواری ہو، اللہ پاک کے حُضُور حاضِر ہو کر محبوبِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا وسیلہ پیش کیجیے! آپ کی سکھائی ہوئی دُعا مانگیے! اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! کامیابی نصیب ہو گی۔ یہ نمازِ حاجت پڑھنے اور دُعا مانگنے میں بس ایک بات کا خیال رکھیے! کہ رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو یَا مُحَمَّد کہہ کر پُکارنا منع ہے۔ اس طرح کی دُعائیں جو حدیثوں میں آئی ہیں اور ان میں یَا مُحَمَّد کا لفظ بھی آیا ہے، عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: ایسے مقامات پر ادب یہ ہے کہ ہم یَا مُحَمَّد کی بجائے یَا رَسُوْلَ اللہ کہیں۔([2]) ظاہِر ہے ہم چھوٹے ہیں، ہم توآپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو نام لے کر نہیں پکار سکتے! ہمیں تو ادب ہی کرنا چاہیے اور ادب اسی میں ہے کہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو نام سے پُکارنے کی بجائے، مختلف پیارے پیارے القاب سے پُکارا جائے۔ اللہ پاک ہم سب کو عِلْم و عمل اور ادب کی توفیق نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک بات کی مزید وضاحت کر دُوں۔ وسیلے کا معنیٰ ہے: کُلُّ مَا یُتَوَسَّلُ بِہٖ اِلَی اللہ یعنی ہر وہ چیز یا کام جس کے ذریعے اللہ پاک کا قرب حاصِل کیا جائے۔([3])