Book Name:Waseely Ki Barkatain

دَم بھر میں شِفا مل گئی

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رحمۃُ  اللہ   علیہ  کا واقعہ ہے، آپ دوسری مرتبہ حج پر جا رہے تھے، سمندری سَفَر تھا۔ راستے میں ایک کامران نامی جگہ آئی، یہاں تقریباً 10 دِن کا قیام ہوا۔

اُن دِنوں تُرکی کے عاشقانِ رسول کی حکومت تھی، اعلیٰ حضرت  رحمۃُ  اللہ   علیہ   فرماتے ہیں: کامران میں حاجیوں کے لیے  بہت بہترین انتظامات کئے گئے تھے۔ ڈاکٹر حضرات موجود تھے، ہر طرح کی سہولیات دی گئی تھیں۔

 سُبْحٰنَ   اللہ  !   اعلیٰ حضرت  رحمۃُ  اللہ   علیہ   کا جذبۂ نیکی کی دعوت دیکھیے! 10 دِن اُس جگہ قیام رہا، اعلیٰ حضرت  رحمۃُ  اللہ   علیہ   روزانہ حج کے مسافروں کو جمع فرماتے اور  اُنہیں حج کی تربیت دیا کرتے، ساتھ ہی عشقِ رسول پر مبنی پُرسوز بیانات بھی فرمایا کرتے تھے۔

 اللہ   پاک ہمیں بھی توفیق بخشے، گھر پر ہوں یا سَفَر میں، بَس میں ہوں یا جہاز میں، کاش! ہر جگہ نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچاتے رہا کریں۔

خیر! کامران میں اعلیٰ حضرت    رحمۃُ  اللہ   علیہ   کے قافلۂ حج کے قیام کا نَواں دِن تھا، مشکل یہ ہو گئی کہ اعلیٰ حضرت  رحمۃُ  اللہ   علیہ   کی اپنی اور ساتھ جو ساتھی تھے، اُن سب کی طبیعت خراب ہو گئی۔ بڑی پریشانی ہوئی، کل سَفَر پر نکلنا ہے، حج کے اَیَّام بھی قریب آگئے ہیں۔ اگر ڈاکٹر حضرات کو پتا چل گیا کہ یہ لوگ بیمار ہیں، وہ سَفَر سے رَوک دیں گے، حج کا وقت نکل جائے گا۔ اگر ڈاکٹرز کو نہ بتائیں تو طبیعت کیسے سنبھلے گی، سب پریشان تھے۔ ایسی پریشانی کے عالَم میں بھلا ایک سچّے عاشِقِ رسول کی نگاہ کس طرف اُٹھ سکتی تھی...؟

  اللہ   اکبر ! اعلیٰ حضرت  رحمۃُ  اللہ   علیہ   نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: سب ٹھہرو...!! میں