Book Name:Waseely Ki Barkatain
سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے بڑھ کر اللہ پاک کی معرفت کسی کو نصیب نہ ہوئی، آپ وہ شان والے ہیں کہ صِرْف نگاہیں آسمان کی طرف اُٹھا لیں تو اللہ پاک قبلہ بدل دیتا ہے، دِلِ پاک میں تمنّا اُٹھے تو اللہ پاک ان کی تمنّا کو جلد پُورا فرما دیتا ہے، ایسی شان والے ہونے کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اللہ پاک کے حُضُور وسیلہ پیش فرما رہے ہیں۔ یہ اِس بات کی دلیل ہے کہ وسیلہ اللہ پاک کو بہت ہی پسند ہے، اِس کی برکت سے اللہ پاک نظرِ رحمت فرماتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! صِرْف یہ نہیں کہ رسولِ اکرم، نورِ مُجَّسَم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے خُود اللہ پاک کے حُضُور وسیلہ پیش فرمایا بلکہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اُمّت کو وسیلے کی تعلیم بھی دی ہے۔ اِبْنِ ماجہ شریف میں حدیثِ پاک ہے اور اس حدیث کو امام ترمذی نے بھی روایت کیا ہے، صحابئ رسول حضرت عثمان بن حُنَیْف رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ایک نابینا صحابی رَضِیَ اللہ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: اے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا فرمائیے کہ میری آنکھیں (Eyes) ٹھیک ہو جائیں۔
( سُبْحٰنَ اللہ ! معلوم ہوا؛ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہ م کا عقیدہ تھا کہ یقیناً دُعا اللہ پاک ہی سنتا ہے، سب کی سنتا ہے مگر جیسی اپنے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی سُنتا ہے، ایسی کسی کی نہیں سنتا...!!)
اس کی بخشش، ان کا وسیلہ دیتا وہ ہے، دِلاتے یہ ہیں
خیر! صحابئ رسول رَضِیَ اللہ عنہ نے دُعا کی درخواست کی، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے لیے دُعا فرمائی نہیں بلکہ ہم غُلاموں پر کرم فرماتے ہوئے دُعا سکھا دی تاکہ قیامت تک آپ کے غُلام اس دُعا سے برکتیں لیتے رہیں۔چنانچہ آپ صَلَّی