Book Name:Waseely Ki Barkatain
یقیناً انبیائے کرام علیہمُ السَّلام ، اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہ ، اللہ پاک کے نیک بندے بھی اللہ پاک کا قُرْب پانے کا ذریعہ ہیں، ان کی محبّت، ان سے اُلْفت اللہ پاک کا قُرْب دِلاتی ہے۔ البتہ! نیک اَعْمال جو ہیں، یہ بھی ایک وسیلہ ہیں۔ جی ہاں! ہر وہ ہستی، ہر وہ کام، ہر وہ شےجو اللہ پاک کا قُرْب پانے کا ذریعہ ہے، اسے وسیلہ بنا سکتے ہیں۔ مثلاً * نماز پڑھنے سے اللہ پاک کا قرب ملتا ہے، لہٰذا یہ بھی ایک وسیلہ ہے * روزہ رکھنے سے اللہ پاک کا قرب ملتا ہے، یہ بھی ایک وسیلہ ہے * زکوٰۃدینے سے * صدقہ و خیرات کرنے سے * حج کرنے سے * عمرہ کرنے سے * تِلاوت کرنے سے * ذِکْر و درود کے ذریعے* غرض ہر نیک کام کے ذریعے اللہ پاک کا قرب ملتا ہے، لہٰذا ہر نیک کام ایک وسیلہ ہے، ایسے ہی * اللہ پاک کے نیک بندوں کا ادب کرنے سے * ان سے محبّت رکھنے سے * ان کی بارگاہ میں حاضِر ہونے سے * ان کی زیارت کرنے سے * ان کا ذِکْر کرنے سے اللہ پاک کی رحمتیں ملتی ہیں، دِل روشن ہوتا ہے، اندر کی سیاہی دھلتی اور اللہ پاک کا قرب نصیب ہوتا ہے، لہٰذایہ اللہ پاک کے نیک بندے، نبی،ولی سب وسیلہ ہیں۔
آپ یقین مانیئے! وسیلہ ایسی کمال کی چیز ہے کہ بعض اوقات ایسا کام جو ہمیں بظاہِر بہت مشکل بلکہ ناممکن نظر آ رہا ہوتا ہے، وسیلے کی برکت سے ایسی مشکل (Hardship) بھی ٹل جاتی ہے۔ بخاری شریف میں حدیثِ پاک ہے، میرے اور آپ کے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے پچھلی اُمّتوں کے 3 شخصوں کا واقعہ سُنایا، واقعہ ذرا لمبا ہے میں مختصراً عرض کرتا ہوں۔ 3 شخص تھے، وہ کہیں جا رہے تھے، راستے میں تیز بارش شروع ہو گئی، وہ بارش سے بچنے کے لیے کسی پہاڑ (Mountain) کی غار میں چلے گئے، وہ غار (Cave)