Book Name:Waseely Ki Barkatain

بیان سننے کی نیتیں

حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے۔([1])

اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!* رضائے الٰہی کے لیے  بیان سُنوں گا* بااَدَب بیٹھوں گا*  خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا* جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی  اللہ   عَلٰی  مُحَمَّد   

نامِ پاک کے وسیلے سے فتح مل گئی

ہجرت سے پہلے کا واقعہ ہے، یہ وہ وقت تھا جب پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  عرب کے مختلف قبیلوں کو اِسلام کی دعوت دے رہے تھے۔

معجمِ کبیر کی روایت ہے: اِنہی دِنوں قبیلہ بَنُوذُہل کے لوگ مکہ آئے۔ رسولِ اکرم، نورِ مُجَّسَم  صَلَّی  اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے اپنے یارِ غار  مسلمانوں کے پہلے خلیفہ عاشقِ اکبر حضرت ابوبکر صدیق  رَضِیَ  اللہ   عنہ  سے فرمایا: ابوبَکْر...!! اِنہیں جا کر اسلام کی دعوت دو...!! حضرت ابوبکر صِدِّیق  رَضِیَ  اللہ   عنہ  تشریف لے گئے، اُن کے سردار سے ملے، اسلام کی دعوت دی۔

اب وہ جو سردار تھا، کہنے لگا: آج کل ہماری فُلاں قبیلے کے ساتھ جنگ چل رہی ہے۔ اِس سے فارِغ ہو جائیں، پِھر تمہاری دعوت کے مُتَعَلِّق سوچیں گے۔ حضرت صِدِّیقِ اکبر  رَضِیَ  اللہ   عنہ  نے اُسے مزید سمجھایا بجھایا، آخر اُس نے یہی کہا کہ جنگ ختم ہو لے، پِھر دوبارہ مکّہ آئیں گے، تب دعوتِ اسلام پر سنجیدگی کے ساتھ غور کریں گے۔ حضرت صِدِّیقِ اکبر


 

 



[1]...بخاری، کِتَاب بَدءُ الْوَحی، صفحہ:65، حدیث:1۔