Book Name:Peerane Peer ki Piyari Adain

گئی*کپڑے استری کر رہے تھے، جَلْ گئے*بچے کو دُکان پر کچھ لینے بھیجا، بیچارے سے پیسے کہیں گِر گئے اور بہت طرح کے چھوٹے موٹے نقصانات گھروں میں، دُکانوں پر، آفسز میں، ملازمین وغیرہ سے ہوتے رہتے ہیں، ہمارے ہاں لوگ ایسے موقع پر غصّےسے بپھر جاتے ہیں۔ *دیکھ کر نہیں چل سکتے؟ *ایک کام ڈنگ سے نہیں ہوتا *ہاتھ ٹوٹ گئے تھے کیا...؟ یُوں ہم لوگ بےساختہ ہو کر زبان پر غلط سَلَط جملے لے آتے ہیں۔

حُضُور غوثِ پاک  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کا انداز مبارَک دیکھیے! قیمتی آئینہ ٹوٹ گیا، آپ نے اس نقصان سے بھی اچھائی کا پہلو نکال لیا۔ فرمایا: اچھا ہی ہوا، خُود کو دیکھنے کا آلہ ٹوٹ گیا۔

ہمیں بھی ایساکرنا چاہیے ، یہ بات ذِہن میں رکھ لیجیے! ہر نقصان کے اندر بھی اچھائی کا پہلو موجود ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس اچھائی کے پہلو کو دیکھا کریں۔

اس جگہ بِچُّھو ہوتا تو...؟

عاشقِ غوثِ پاک، امیر اہلسنّت ایک مرتبہ کہیں سے گزر رہے تھے، آپ کا پاؤں اچانک شہد کی مکھی پر آ گیا، شہد کی مکھی نے آپ کو ڈنک مار دیا، آپ نے یکدم بیتاب ہو کر پاؤں اُٹھایا، دیکھا تو نیچے شہد کی مکھی رینگ رہی تھی، ایک اسلامی بھائی اِسے مارنے کے لیے بڑھے، امیر اہلسنّت دامَت بَرَکاتُہمُ العالِیہ نے رَوْک دیا، فرمایا: اس بیچاری کا کیا قُصُور؟قُصُور تو میرا ہے کہ میں نے اس پر پاؤں رکھا۔ مزید فرمایا: یہ تو مقامِ شکر ہے، اگر شہد کی مکھی کی جگہ بِچُّھو ہوتا، وہ مجھے کاٹ لیتا تو کیا ہوتا...؟

سُبْحٰنَ  اللہ !اسے کہتے ہیں نقصان کے اندر اچھائی کا پہلو نکالنا۔ ہمیں چاہیے کہ غصّے میں بپھرنے کی بجائے، غلط سَلَط جملے زبان پر لانے کی بجائے نقصان میں بھی اچھائی کے پہلو سوچا کریں۔