Book Name:Peerane Peer ki Piyari Adain
پر ایک بادَ ل کا ٹکڑانُمُودارہوا ، اُس میں سے کچھ بارِش کے قَطرے گرے جنہیں میں نے پی لیا، اس کے بعد بادَل میں ایک نورانی صورت ظاہِر ہوئی، جس سے آسمان کے کَنارے روشن ہوگئے اور ایک آواز گونجنے لگی :اے عبدُالقادِر!میں تیرا ربّ ہوں ،میں نے تمام حرام چیز یں تیرے لیے حلال کردیں۔
فرماتے ہیں: یہ سنتے ہی میں نے فوراً اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھا، ایک دم رو شنی ختم ہوگئی اور اس نے دھوئیں کا رو پ دھارلیا، آواز آئی:اے عبدُالقادِر!اس سے پہلے میں 70اولیاء کو گمراہ کرچکا ہوں مگر تجھے تیرے علم نے بچالیا۔آپ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے کہا: اے مردود!مجھے میرے علم نے نہیں بلکہ میرے ربّ کے فَضل نے بچا لیا۔ ([1])
ہوں ایمان کے ساتھ دنیا سے رخصت یہی عرض ہے آخری غوث اعظم
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھیے! یہ شیطان کا کتنا بڑا وار تھا، اَوَّل تو یہ کہ شیطان نے کس عجیب اندازسے وار کیا، غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ پہچان گئے کہ یہ شیطان لعین ہے۔ پِھر وہ بدبخت جاتے جاتے بھی وار کرنے سے رُکا نہیں، جاتے جاتے کہتا ہے: اے عبد القادِر! تجھے تیرے عِلْم نے بچا لیا۔ غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ چونکہ اپنے آپ کو نہیں دیکھتے تھے، خُود پسندی میں مبتلا نہیں ہوا کرتے تھے، چنانچہ آپ نے شیطان کا یہ وار بھی ناکام کیا اور فرمایا: اے مردُود! مجھے میرے عِلْم نے نہیں بلکہ اللہ پاک کے فضل نے بچا لیا ہے۔ یہ انداز ہمیں بھی اپنانا چاہیے ۔ خُود پسندی میں مبتلا ہو گئے؛ * میں نمازی ہوں *میں حاجی ہوں *میں قارِی ہوں *میں پڑھا لکھا ہوں *میں صاحِبِ عِلْم ہوں *میں فُلاں ہو۔ اس میں میں میں پڑ گئے، پِھر سمجھئے گئے کام سے۔