Book Name:Naikiyon Me Hissa Milaiye

بیٹے! میرے وارِث (عالِم دین ) کی خِدْمت کی وجہ سے اللہ پاک نے تجھے بخش دیا ہے۔  ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے محبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی...!! الحمد للہ! اللہ پاک کے فضل سے پیارے محبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  زندہ بھی ہیں، اپنی اُمّت کے اَحْوال بلکہ دِلی خیالات سے بھی واقف ہیں، آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  یہ بھی جانتے تھے کہ محمود غزنوی نے  ایک عالِمِ دین کی خدمت کی ہے اور یہ بھی جانتے تھے کہ محمود غزنوی کے دِل میں 3 باتوں کو جاننے کی جستجو ہے ،چنانچہ ایک ہی مبارَک جملے میں تینوں باتوں کو حل فرما دیا (1):فرمایا: اے سَبُکْتِگین کے بیٹے! اس سے سلطان کو معلوم ہو گیا کہ میں واقعی سَبُکْتِگین کا بیٹا ہوں (2):پِھر فرمایا: تُو نے میرے وارِث کی خِدْمت کی  اس سے انہیں سچے عقائد کے حامِل عاشقانِ رسول علما کی پہچان ہو گئی(3):پِھر فرمایا: اللہ پاک نے تجھے بخش دیا ہے  اس سے انہیں معلوم ہو گیا کہ وہ بخشے گئے ہیں۔

اُمّت کے حال سے وہ آگاہ ہر گھڑی ہیں خوابوں میں آ رہے ہیں، بگڑی بنا رہے ہیں

سُبْحٰنَ اللہ! جو مَحْبُوب   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  خواب میں تشریف لا کر بھی ایسا بےمثال کلام فرماتے ہیں، پِھر ان کے کلامِ ذیشان کی کیا شان ہوگی...!! اعلیٰ حضرت   رحمۃُ اللہ علیہ   لکھتے ہیں نا

میں نثار تیرے کلام پر ملی یُوں تو کس کو زباں نہیں

وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو، وہ بیاں ہے  جس کا بیاں نہیں([2])

وضاحت:یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  !اہلِ زبان ، قادر الکلام تو بہت ہیں اور ان کے کلام اعتراض کرنے والے بھی بہت ہیں، مگر میں آپ کے کلام پر ، آپ کے بیان پر قربان جاؤں ،


 

 



[1]...قلادۃ النحر فی وفیات اعیان الدہر، جلد:3، صفحہ:358بتصرف۔

[2]...حدائق بخشش ،صفحہ:107 ۔