Book Name:Naikiyon Me Hissa Milaiye
پیارے اسلامی بھائیو! حدیثِ پاک میں جو اِرْشاد ہوا، یہ اُصُول ہے۔ اسے اپنے ذِہن میں بٹھا لینا چاہئے! اِنَّ الدَّالَّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ بھلائی کی راہ دِکھانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔
علّامہ مُناوِی رحمۃُ اللہ علیہ نے اس حدیثِ پاک کے تحت جو گفتگو فرمائی اس کا مفہوم یہ ہے کہ بھلائی کی راہ دِکھانے والے نے بھلائی کی راہ دِکھائی،( مثال کے طور پر *اس نے کسی کو نماز کی دعوت دی *کسی کو تِلاوت کی ترغیب دِلائی *کسی کو راہِ خُدا میں خرچ کرنے کا ذہن دیا *کسی امیر شخصیت سے کہا: فُلاں مدرسہ ہے، وہاں بچوں کو حفظ و ناظرہ کی تعلیم دی جاتی ہے * دعوتِ اسلامی دُنیا بھر میں نیکی کی دعوت عام کر رہی ہے، اس کے ساتھ مالی تعاوُن فرمائیں۔ یعنی اس نے نیکی کی دعوت دے دی، اب) اس کی 2صُورتیں بنیں گی: (1): پہلی صُورت تو یہ کہ سامنے والے نے نیکی کی دعوت قبول کر لی،( اس نے نمازیں پڑھنا شروع کر دیں *تِلاوت کرنے لگ گیا *راہِ خُدا میں خرچ کرنے کے لیے مالِی خِدْمت کر دی،) اس صُورت میں جو نیکی کی دعوت دینے والا ہے، اسے اُتنا ہی ثواب ملے گا، جتنا کام کرنے والے کو ملے گا،( مثلاً اُس نے 1 لاکھ روپیہ دِین کی خِدْمت کے لیے پیش کر دیا، اِسے بھی 1 لاکھ خرچ کرنے کا ثواب مل جائے گا )(2):دوسری صُورت یہ ہے کہ اس نے نیکی کی دعوت دے دی، سامنے والے نے مانی نہیں، اس صُورت میں اسے نیکی کی دعوت دینے کا ثواب پِھر بھی مل جائے گا۔ ([1])
یعنی کسی صُورت میں بھی گھاٹا نہیں ہے، نقصان نہیں، یہ جو بھلائی کے کام میں واسطہ