Book Name:Naikiyon Me Hissa Milaiye

عُلَمائے کرام کی خدمت کیجیے

حضرت عبد اللہ بن مبارک   رحمۃُ اللہ علیہ     (جو امام اعظم ابو حنیفہ   رحمۃُ اللہ علیہ    کے خاص شاگرد اور فقہ حنفی کے آئمہ سے ہيں) اہلِ علم لوگوں کے ساتھ خاص طور پر بھلائی کرتے، ان سے عرض کی گئی: آپ سب کے ساتھ ايک سا معاملہ کيوں نہيں رکھتے؟ فرمايا  میں انبياء  علیہم ُالسَّلاَم  (اور صحابۂ کرام   رَضِیَ اللہ عنہم) کے بعد علماء کے سوا کسی کے مقام کو بلند نہيں جانتا، ايک بھی عالم کا دھيان اپنی حاجات کی وجہ سے بٹے گا تو وہ صحيح طور پر خدمتِ دين نہ کرسکے گا اور دينی تعليم پر اس کی درست توجہ نہ ہوسکے گی۔ لہٰذا انہيں علمی خدمت کے لیے  فارغ کرنا افضل ہے۔([1])

اَبُوذَر غفاری   رَضِیَ اللہ عنہ   کا عمدہ اونٹ

 حضرت اَبُو ذَر غفاری   رَضِیَ اللہ عنہ   مدینہ شریف کی ایک قریبی بستی میں رہا کرتے تھے۔گُزر بسر کے لیے آپ کے پاس چند اُونٹ اور ایک کمزور سا چَرواہا (بکریاں چَرانے والا)تھا۔ ایک بار خاندانِ بنوسُلَیْم کے ایک صاحب نے آپ کی خدمت میں عرض کی: حضور! اگر آپ اِجازت دیں تو میں آپ کی صُحبت میں رہ کر آپ سے فیض بھی حاصل کروں گا اور آپ کے چَرواہے کا ساتھ بھی دوں گا۔ اَبُو ذَر غفاری   رَضِیَ اللہ عنہ   نے فرمایا: اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہتے ہو تو تُمہیں میری اِطاعت کرنی ہو گی۔ عرض کی:حضور! کس بات میں اِطاعت؟اِرشاد فرمایا:جب میں اپنے مال میں سے کوئی چیز راہِ خدا میں دینے کا کہوں تو سب سے بہترین چیز دینی ہو گیاُس نے اِس شرط کو مَنْظُور کر لیا اور آپ کی خدمت میں رہنے لگا۔ایک دن کسی نے اَبُو ذَر غفاری   رَضِیَ اللہ عنہ   سے عرض کی:یہاں ندی کے


 

 



[1]...مکاشفۃ القلوب ،باب فی فضل الصلاۃ و الزکاۃ،صفحہ:417 ۔