Book Name:Naikiyon Me Hissa Milaiye
عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِيْ فَقَدْ اَحَبَّنِيْ وَمَنْ اَحَبَّنِيْ كَانَ مَعِيَّ فِي الْجَنَّةِ جس نے میری سُنّت سے محبّت کی اس نے مجھ سے محبّت کی اور جس نے مجھ سے محبّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔([1])
سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا! جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
حِلْم (قُوّتِ برداشت)سُنّتِ مصطفےٰ ہے
2فرامینِ مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : (1): حِلْم والا دُنیا میں بھی سردار ہے، آخرت میں بھی سردار ہے۔([2]) (2):حِلْم کے ذریعے بندہ دِن میں روزہ رکھنے اور رات کو قیام (یعنی عبادت ) کرنے والے کا درجہ پا لیتا ہے۔ ([3])
اے عاشقانِ رسول! حِلْم سُنّتِ مصطفےٰ ہے۔ * ہمارے پیارے آقا، مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے کبھی بےجا غُصّہ نہ کیا* آپ صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم اپنی ذات کے مُتَعَلِّق کسی سے انتقام نہ لیتے تھے* پچھلی آسمانی کتابوں میں آپ کا یہ وَصْف بھی بیان ہوا: آپ صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم سے جتنا جہالت والا برتاؤ کیا جائے گا، اتنا ہی آپ کا حِلْم بڑھتا جائے گا۔([4])
حِلْم سے متعلق مدنی پھول: * حِلْم اللہ پاک کی صفت ہے* حِلْم اللہ پاک کا پسندیدہ وَصْف ہے* حِلْم انبیاء کی سُنت ہے* حِلْم کا معنی ہے:آہستگی، بُرْد باری (نرم مزاجی)۔
امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: تحمل (یعنی بردباری) غُصّہ پینے سے افضل ہے کہ