
اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل
*مفتی فضیل رضا عطّاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء
(1) حائضہ کا دورانِ بیان آیت کا ترجمہ پڑھنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حائضہ عورت بیان کرتے ہوئے قرآنِ پاک کی کسی آیت کا ترجمہ پڑھ سکتی ہے یانہیں ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قوانینِ شرعیہ کے مطابق قرآن پاک کاترجمہ خواہ کسی بھی زبان میں ہو،اس کو پڑھنے اور چھونے کا حکم قرآنِ مجیدکو پڑھنے اور چھونے جیسا ہی ہے اور مخصوص ایام میں عورت کےلئے قرآنِ پاک کی تلاوت کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ حیض و نفاس کی حالت میں عورت کاتلاوت کی نیت سے قرآن کریم کی کسی آیت یا اس کےکسی حصے کا پڑھنا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ دیگر اذکار کلمہ شریف، درود پاک وغیرہ پڑھ سکتی ہے، یونہی قرآنِ کریم کی بھی وہ آیات جو ذکر و ثناء و مناجات و دعا وغیرہ پر مشتمل ہیں اور وہ قرآنیت کےلئے متعین نہیں ہیں، تو انہیں تلاوت کی نیت کئے بغیر، ذکر و دعا کی نیت سے پڑھنا جائز ہے،البتہ ثنا پر مشتمل وہ آیات جو قرآنیت ہی کےلئے متعین ہیں،انہیں کسی دوسری نیت سے بطورِ انشاء اپنا کلام نہیں بنایا جا سکتا، حائضہ کا انہیں پڑھنا جائز نہیں، جیسے وہ آیات جن میں رب تبارک وتعالیٰ نے اپنے لئے متکلم کی ضمیریں ذکر فرمائیں،اسی طرح وہ آیات جن کے شروع میں لفظ ”قل “موجود ہے انہیں لفظ ”قل“ کے ساتھ پڑھنا بھی جائز نہیں ہے، ہاں اگر لفظ ”قل “کے بغیر بنیت ثنا پڑھیں تو جائز ہے ۔
اس تفصیل کے مطابق سوال کا جواب یہ ہے کہ جن جن صورتوں میں حائضہ عورت کے لئے قرآن پاک پڑھنا حرام قرار دیا گیا،ان میں اس کا ترجمہ بھی نہیں پڑھ سکتی اورجن صورتوں میں قرآن پاک پڑھنے کو جائز قرار دیا گیا،ان صورتوں میں ان آیات کا ترجمہ بھی پڑھ سکتی ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2) خالہ کا بھانجی کے شوہر اور بیٹے سے پردہ کرنا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کااپنی بھانجی کے بیٹوں اور اس کے شوہر سے پردہ ہے یا نہیں؟رہنمائی فر مادیں۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قوانینِ شرعیہ کے مطابق بھانجے بھانجیوں کی اولادچاہے کتنی نیچے تک ہو، نسبی محارم میں سے ہے اورعورت کانسبی محارم سے پردہ نہ کرنا واجب ہے یعنی اگرکرے گی تو گنہگار ہوگی۔ البتہ بھانجی کا شوہر اس کے لئے غیر محرم ہے، جبکہ محرم ہونے کی کوئی وجہ مثلاً رضاعت اور مصاہرت وغیرہ نہ ہو اوراس سےپردہ کرنا واجب ہے۔
اس کی تفصیل یہ ہے کہ محرم وہ ہوتا ہے جس کی حرمت ابدیہ ہو یعنی جس سے کبھی کسی حال میں نکاح نہ ہوسکے جیسے باپ، بیٹا، بھائی، بھتیجا، بھانجا وغیرہ اور جس سے نکاح ہوسکتا ہو وہ محرم نہیں۔ اس کے مطابق بھانجی کے اپنے شوہر کے نکاح میں ہوتے ہوئے اگرچہ عورت کااس کے شوہرسے نکاح نہیں ہوسکتا کہ یہ خالہ اور بھانجی کونکاح میں جمع کرنا ہےجو حرام ہے،لیکن بھانجی کی موت یا طلاق پھر عدت کے بعد عورت کا اس کے شوہر سے نکاح ہوسکتا ہے، جائز ہے۔اس اعتبار سے بھانجی کا شوہر محرم نہ ہوا،اور جو محرم نہ ہو،اس سے پردہ کرنامطلقا واجب ہوتا ہے،لہٰذا بھانجی کے شوہر سے پردہ کرنا واجب ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* دارالافتاء اہل سنت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی
Comments