کھجور کے درخت سال بھر میں پھلدار

آخری نبی کا پیارا معجزہ

کھجور کے درخت سال بھر میں پھلدار

*مولانا سید عمران اختر عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2024ء

 پیارے بچو! ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معجزات کی وجہ سے بہت مرتبہ لوگوں کی مشکلات دور ہوجایا کرتی تھیں، آج ایسے ہی معجزے کے بارے میں سُنیں گے جس کا تعلق مشہور صحابی حضرت سلمان فارسی رضی اللہُ عنہ کی آزادی سے ہے، ویسے تو آپ آزاد ہی تھے مگر کچھ لوگوں نے زبردستی انہیں غلام بنا کر یہودی کو بیچ دیا تھا، آپ فرماتے ہیں کہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے فرمایا: اپنے مالک سے عقدِ کتابت ( یعنی مال کے بدلے اپنی آزادی کا سودا)کر لو،  تو میں نے مالک کی زمین میں کھجور کے 300درخت اُگاکر پھلدار ہونے تک دیکھ بھال کرنے اور 40اوقیہ([1])چاندی دینے پر آزادی کا سودا کرلیا، حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابہ سے فرمایا: اپنے بھائی کی مدد کرو، تو انہوں نے اپنی استطاعت کے مطابق 10، 15، 20، 30 پودے دے دےکر میری مدد کی، 300 پودے جمع ہونے پر نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جاؤ! ان کیلئے کھدا ئی کر کے میرے پاس آنا، یہ پودے میں خود اُگاؤں گا، میں نے کچھ ساتھیوں کی مدد سے کھدائی کی اور بارگاہِ رسالت میں آکر بتایا تو کریم آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے ساتھ گئے اور  تمام پودے خود لگائے،

بس ایک پودا حضرت عمر رضی اللہُ عنہ نے لگایا تھا ، لہٰذا اس ایک کے سوا باقی سب اسی سال پھل دار درخت بن گئے، اسے بھی نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُکھاڑ کر لگایا تو وہ بھی اسی سال پھلدار ہوگیا۔ اب مال ادا کرنا باقی تھا، تو بارگاہِ رسالت میں مرغی کے انڈے برابر سونا پیش کیا گیا تو حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے بلوا کر فرمایا : یہ لو! اور اس سے اپنے اوپر واجبُ الادا مال ادا  کردو، میں نے عرض کی: یہ کہاں پورا ہوگا۔ تو فرمایا: لے لو! اللہ پاک اسی سے تمہاری پوری ادا ئیگی کروا دے، میں نے لے کر تولا تو بخدا وہ پورے چالیس اوقیہ تھا،لہٰذا میں اپنے مالکان کو ادائیگی کرکے آزاد ہوگیا۔(دیکھئے: مسند احمد، 39/146، حدیث: 23737- مستدرک، 2/310، حدیث: 2229)حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لگائے ہوئے کھجور کے پودوں کا صرف ایک سال میں پھل دار درخت بن جانا یقیناً عظیم معجزہ ہے۔

یہاں چند باتیں ہمیں سیکھنے کو ملتی ہیں:

*انسان کو چاہئے کہ مشکلات کا صبر و استقامت سے مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے نکلنے کی صورت تلاش کرے۔

*مصیبت زدہ کو اچھا مشورہ اور حوصلہ دینا چاہئے۔

*خوشیوں کے علاوہ اپنوں کے دکھ بھی بانٹنے چاہئیں۔

*اثر و رسوخ والوں (Influencers) کو چاہئے کہ لوگوں کو پریشان حال کی مدد پر آمادہ کریں۔

*حاکم و سردار اور بڑوں کو چھوٹے کی دلجوئی کی خاطر ان کے مختلف معاملات میں شامل ہونا چاہئے۔

*کسی کام کا آغاز کریں  تو اسے مکمل ضرور کریں ۔

* کام آپس میں بانٹنا آسانی اور فائدے کا سبب ہوتا ہے۔

* کسی کام کےآغاز و افتتاح میں بزرگوں کا شامل ہونا ان کاموں کے انجام کے لئے باعثِ برکت ہوا کرتا ہے۔

*اللہ  پاک اور رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر بھروسا کرنے والا بظاہر خالی ہاتھ ہی کیوں نہ ہو مگر اسے بہت کچھ حاصل ہو جاتا ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])چالیس درہم کو ایک اوقیہ کا نام دیا جاتا تھا۔


Share