مدنی مذاکرے کے سوال جواب
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2024ء
بے وُضو اذان کہنا
سوال:کىا اذان کے لئے باوُضو ہونا ضَرورى ہے؟
جواب:بہارِ شریعت میں ہے: بے وُضو کى اذان صحىح ہے مگر بے وُضو اذان کہنا مکروہ ہے۔(بہار شریعت، 1/466) یعنی مکروہِ تنزىہى اور ناپسندىدہ ہے لہٰذا جب بھی اذان دینی ہو تو باوُضو ہونا بہتر ہے۔ بچے کے کان میں بھی باوُضو اذان دیں۔
(مدنی مذاکرہ، 1ربیع الاول شریف 1442ھ)
نیکی کی دعوت دینے والے کو یہ کہنا کیسا کہ ”اللہ مالک ہے؟“
سُوال: بعض اوقات جب ہم کسى کو نماز ىا نىکى کى دعوت دىتے ہىں تو وہ جواب دیتا ہے کہ ”اللہ مالک ہے“، کیا اِس طرح جواب دینا دُرُست ہے ؟
جواب: بعض اوقات لوگ ٹالنے کے لىے بھی اِس طرح کہہ دیتے ہىں۔البتہ ىہ حقىقت ہے کہ اللہ مالک ہے۔ اب کہنے والے نے کس نىت سے کہا ہے؟ یہ خدا بہتر جانتا ہے ۔”نماز پڑھو نہ پڑھو اللہ پاک بخش دے گا ،اللہ پاک مالک ہے“ اس کا کوئى بھى مطلب ہو سکتا ہے لىکن جب تک بات واضح نہ ہو اس وقت تک کہنے والے پر حکم نہیں لگایا جا سکتا ۔ بہر حال جو لوگ ٹالنے کے لىے ایسا کہہ دىتے ہىں وہ اىسا نہ کریں بلکہ نماز پڑھیں کہ یہ کسى کو معاف نہىں ۔ (مدنی مذاکرہ، 3ربیع الاول شریف 1442ھ)
شوہر کے بھانجوں سے پردہ کرنے کا مسئلہ
سُوال: کیا شوہر کے بھانجوں سے بھی پردہ کرنا لازم ہے؟
جواب: اگر شوہر کے بھانجے بالغ ہوں تو ان سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے، البتہ! چھوٹے بچے کسی کے بھی ہوں ان سے پردے کا حکم نہیں، لیکن آج کل جوان کو بھی بچہ کہہ دیا جاتا ہے یہ دُرُست نہیں۔(مدنی مذاکرہ، 8ربیع الاول شریف 1442ھ)
جگنو کو قید کرنا کیسا؟
سُوال: بعض بچے کھیلنے کے لئے جگنو کو قید کرلیتے ہیں کیا یہ ظلم ہے؟
جواب: جس طرح بچے کھیلنے کے لئے قید کرتے ہیں ان کی غذا کا دھیان نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے جگنو مرجاتے ہیں اس طرح جگنو کو قید کرنا ظلم ہے، میں نے بچپن میں یہ دیکھا تھا کہ بچے ٹڈی کے گلے میں دھاگا باندھ کر اُڑاتے تھے اس سے وہ تڑپتی تھی اور بچوں کو مزہ آتا تھا اور کچھ بڑے لڑکے اس کی ٹانگ میں ڈوری ڈال کر بیچتے بھی تھےجس کی وجہ سے اس کی ٹانگ ٹوٹ جاتی تھی۔ آج بھی بعض بچے تتلی کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ یہ بہت نازک ہوتی ہے اسے بھی نہیں پکڑنا چاہئے، یوں ہی آم کے موسم میں سبز رنگ کی بڑی مکھیاں آتی ہیں جو عام مکھی سے مختلف ہوتی ہیں، بعض بچے اس میں باریک سا تنکا گھونپ دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ تھوڑا اُڑ کر گرجاتی ہے، اسی طرح کچھ بچے پَروالے بے ضرر کیڑوں اور بے قصور چیونٹیوں کو مارتے ہیں اور بلی کے بچوں کی دُم پکڑ کر اچھالتے ہیں یہ سب ظلم کی صورتیں ہیں، بچّوں کو یہ بات سمجھانی چاہئے کہ جانوروں پر ظلم نہیں کرنا چاہئے، بلکہ رحم کرنا چاہئے۔(مدنی مذاکرہ، 8ربیع الاول شریف 1442ھ)
گھر کا نام ”دارُ السَّلام“ رکھنا کیسا؟
سُوال: کیا گھر کا نام ”دارُالسَّلام“ رکھ سکتے ہىں؟
جواب: گھر کا نام ”دارُالسَّلام“ رکھنے میں حَرج معلوم نہیں ہوتا۔ ”دارُالسَّلام“ کا مطلب ہے: سلامتی کا گھر۔ اَفریقہ کا ایک مُلک ”تنزانیہ“ ہے، اس میں ایک مشہور شہر ہے جسے ”دارِ سلام (Dar es Salaam) “کہا جاتا ہے۔ اِسی طرح پاکستان کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ کو بھی دارُالسَّلام کہا جاتا ہے۔(مدنی مذاکرہ، 2صفر شریف 1442ھ)
آفس میں اپنے لئے چائے بنانا کیسا؟
سُوال: کیا آفس میں چائےکا کام کرنے والے اپنے لیے چائے بنا سکتے ہیں؟
جواب: اگر مالک نے اپنی اور مہمانوں کی چائے بنانے کے لئے رکھا ہے تو مالک کی اجازت کے بغیر نہیں بنا سکتے اور اگر مالک نے اجازت دی ہوئی ہے تو بنا سکتے ہیں۔(مدنی مذاکرہ، 8ربیع الاول شریف 1442ھ)
مور کا گوشت کھانا کیسا؟
سُوال: کیا مور کا گوشت کھاسکتے ہىں؟ نیز کىا آپ نے مور کا گوشت کھاىا ہے؟
جواب: جى ہاں! مور حلال پرندہ ہے، اس کا گوشت کھاسکتے ہىں۔(فتاویٰ عالمگیری، 5/290) اور اَلحمدُ لِلّٰہ مىں نے مور کا گوشت کھاىا ہے۔(مدنی مذاکرہ، 30صفر شریف 1442ھ)
دَورانِ نماز منہ میں کڑوا پانی آ جائے تو؟
سوال:اگر نماز کے دَوران نمازی کے منہ میں کڑوا پانی آ جائے تو کیا کرنا چاہئے؟
جواب: بعض اوقات تیزابیت کی وجہ سے کھٹی ڈکار اور کڑوا پانی منہ میں آ جاتا ہے، دَورانِ نماز منہ میں کڑوا پانی آجائے تو اسے حلق میں واپس اُتارا جا سکتا ہے، اِس میں کوئی حرج نہیں ہے۔(مدنی مذاکرہ، 9ربیع الاول شریف 1442ھ)
کىا ڈرائىونگ کرتے ہوئے تلاوت یا نعت شرىف سُن سکتے ہیں؟
سوال:کىا ڈرائىونگ کرتے ہوئے ریکارڈڈ تلاوت یا نعت شرىف سُن سکتے ہىں اور اِ س کا ثواب ملے گا؟
جواب: جی ہاں سُن سکتے ہیں اور اِنْ شَآءَ اللہُ الکریم اِس کا ثواب بھى ملے گا(البتہ ٹریفک قوانین کا خیال رکھا جائے)۔
(مدنی مذاکرہ، 1ربیعُ الاول شریف 1442ھ)
مسجد کی صفائی کے دَوران چیونٹیاں آ جائیں تو کیا کرنا چاہئے؟
سوال: صفائی کے دَوران چیونٹیاں آ جائیں تو؟
جواب:مسجد یا گھر وغیرہ کی صفائی کرتے وقت اگر چیونٹیاں آ جائیں تو صفائی کرنے میں محتاط طریقہ اپنانا چاہئے جس سے چیونٹیوں کو تکلیف نہ پہنچے۔ اگر چیونٹیاں مسجد کی چٹائی وغیرہ پر ہیں تو اس کو ہلا لیں جس سے چیونٹیاں جانا شروع کر دیں،اس وقت تک کسی اور جگہ کی صفائی کر لی جائے۔ بعض لوگ صفائی میں بےاحتیاطی کرتے ہیں جس کی وجہ سے کئی چیونٹیاں زَخمی ہوجاتیں بلکہ مَر بھی جاتی ہیں۔ چیونٹیوں کا ایک اپنا نظام ہوتا ہے،یہ سب ایک قطار میں چلتی ہیں، اگر کوئی اِن کی قطار توڑ دے تو یہ پھر سے بنا لیتی ہیں، اِن میں ایک رانی ہوتی ہے اگر اس رانی کو کوئی مار دے تب یہ اپنی قطار توڑ دیتی ہیں۔(مدنی مذاکرہ، 9ربیع الاول شریف 1442ھ)
Comments