مصافحہ کی سنّت

آؤ بچو حدیث رسول سنتے ہیں

مصافحہ کی سنّت

*مولانا محمد جاوید عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2024ء

ہمارے پیارے اور آخری نبی حضرت محمد عربی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تَصَافَحُوا یعنی آپس میں مصافحہ کرو۔([1])

سلام و ملاقات   کے وقت دونوں ہاتھ ملانے کو مصافحہ کہتے ہیں۔

ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات اور سیرت سے ہمیں آپس میں پیار و محبت سے زندگی گزارنے کا درس ملتا ہے، آپس میں پیار و محبت کی فضا قائم کرنے کا ایک ذریعہ مصافحہ بھی ہے۔

مصافحہ  کرنے سے رب کی رحمت نازل ہوتی ہے۔ ([2]) بغض و کینہ ختم ہوتا ہے۔ ([3])   گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے۔([4])  صحابۂ کرام علیہمُ  الرضوان ملاقات کے وقت مصافحہ کیا کرتے تھے([5])  اور  سب سے پہلے یمن سے آئے ہوئے صحابۂ کرام نے رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مصافحہ کیا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کی تعریف فرمائی ۔ ([6])

پیارے بچو! آپ  بھی اس سنت پر عمل کیجئے اور ملاقات کے وقت”السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ“ کہنے  کے ساتھ ساتھ مصافحہ بھی کریں ، بعض بچّے صرف ایک ہاتھ ملاتے ہیں یا صرف انگلیاں ہی ملاتے ہیں، سنت یہ ہے  کہ دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرتے ہوئے ہتھیلیاں آپس میں مل جائیں اور ہاتھوں میں کوئی چیز  کپڑا (قلم، کاغذ ، چابی) وغیرہ  نہ ہو۔ ([7])

اللہ پاک ہمیں مصافحہ کی سنت کے ساتھ ساتھ دیگر سنتوں پر بھی عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1]) مؤطا امام مالک، 2/407، حدیث: 1731

([2]) دیکھئے : معجم اوسط، 5/379، حدیث:7672

([3])  موطا امام مالک، 2/407، حدیث: 1731

([4]) دیکھئے:  مشکاۃ المصابیح، 2/169، حدیث:4679

([5]) دیکھئے:مراٰۃ المناجیح، 6/355

([6])  دیکھئے: ابو داؤد، 4/453، حدیث:5213

([7]) دیکھئے:  رد المحتار، 9/629


Share