سَتّو

رسول اللہ کی غذائیں

 سَتّو

*مولانا احمد رضا عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2024ء

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری غذاؤں میں سے ایک ”سَتّو“ بھی ہے۔ سَتّو مختلف قسم کی اشیاء یعنی جَو، گیہوں، چنے، چاول اور باجرہ وغیرہ سے بنایا جاتا ہے۔([1]) سَتّو کو غذا کے طور پر کھایا جاتا ہے اور بطورِ مشروب پیا بھی جاتا ہے۔ سَتّو ذہن اور دماغ کو تر و تازگی بخشتا ہے۔ سَتّو گرمی کا اثر ختم کرنے کیلئے اکسیر ہے۔ سَتّو کے مشروب کا استعمال زیادہ تر ایشائی ممالک میں کیا جاتا ہے۔ اس کاذائقہ مزید خوش گوار بنانے کے لئے اس میں چینی اور گُڑ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ سَتّو میں وٹامن اے، سی، کیلشیم اور فولاد پایا جاتاہے، یوں یہ غذائیت سے بھرپور غذا ہے۔ یہ تیزی سے جسم میں گوشت کی مقدار کو بڑھاتاہے اور جسمانی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔ میسر ہو تو گرمیوں میں اس کا ضرور استعمال کرنا چاہئے۔

 سَتّو کا مزاج و ماہیت: ہمارے ملک میں جو اور گیہوں کا سَتّو کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔جو کے سَتّو کا مزاج دوسرے درجے میں سرد خشک ہوتا ہے۔جبکہ گیہوں کے سَتّو کا مزاج پہلے درجے میں گرم خشک ہے۔([2])

 سَتّو سے متعلق احادیث: کئی احادیث میں اس مبارک غذا کے استعمال کا تذکرہ ملتا ہے، ملاحظہ فرمائیے:

(1)حضرت سوید بن نعمان رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں کہ وہ خیبر کے سال نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ تھے، جب خیبر سے قریب مقام صہباءمیں پہنچے تو نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نمازِعصر پڑھی اور کھانے کی چیزیں منگوائیں، تو صرف سَتّو لائے گئے۔ آپ نے سَتّو بھگونے کا حکم دیا، پھر وہ سَتّو آپ نے بھی کھائے اور ہم نے بھی کھائے پھر نماز ِمغرب کے لئے کھڑے ہوگئے تو آپ نے کلی فرمائی ہم نے بھی ایسے ہی کیا۔ پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔([3])

اس حدیثِ پاک سےمعلوم ہوتا ہے کہ سَتّو کھانے کے کام بھی آتے ہیں۔

(2)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُمُّ المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہُ عنہا کا سَتّو اور چھواروں سے ولیمہ فرمایا۔([4])

(3)حضرت عبد الله بن ابو اوفیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ تھے اور آپ علیہ السلام روزے سے تھے ، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ علیہ السلام نے ایک شخص سے فرمایا: ”اے فلاں! اُٹھو اور ہمارے لئے ستّو گھولو۔“اُس نے عرض کی: يارسولَ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! شام ہونے دیجئے۔ آپ نے فرمایا: ” اتر کر ہمارے لئے ستّو گھولو۔“ اُس نے عرض کی: یارسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! ابھی تو دن باقی ہے۔ آپ نے پھر فرمایا: ” اتر کر ہمارے لئے ستّو گھولو۔ “ پھر وہ اُترا اور ستّو گھولا۔ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ستّو نوش فرمانے کے بعد فرمایا: ” جب دیکھو کہ رات اِدھر سے آگئی ہے تو روزہ افطار کر لو (یہ کہتے ہوئے) آپ نےمشرق کی جانب اشارہ فرمایا۔“ ([5])

(4)حضرت اُمّ بُجَید رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں ہمارے پاس تشریف لایا کرتے اور میں ایک پیالے میں سَتّو تیار کرکے پینے کے لئے پیش کرتی۔ ([6])

(5)روایت میں ہے کہ ایک دفعہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاتونِ جنت حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہُ عنہا کے دولت خانہ پر تشریف فرما تھے، حضراتِ حسنین کریمین رضی اللہُ عنہما کو بھوک سے بیتاب دیکھ کر آپ نے فرمایا: کون ہے جو ہم تک کوئی چیز پہنچادے؟‘‘ اتنے میں حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہُ عنہ ایک طشت میں سَتّو، پنیر اور گھی سے تیار کردہ حلوے کے ساتھ دو تلی ہوئی روٹیاں لے کر حا ضرِ خدمت ہوئے تو آپ نے دعا دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اللہ پاک تمہارے دنیاوی معاملات کے لئے کافی ہے اور تمہارے اُخروی معاملات کا میں خود ضامن ہوں۔([7])

مبارک پیالہ اور ستّو: حضرت ابو بردہ بیان کرتے ہیں کہ جب میں مدینے آیا تو حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہُ عنہ سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے مجھ سے کہا گھر چلو میں تمہیں اس پیالے سے پلاؤ ں گا جس سے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نوش فرمایا ہے، میں ان کے ساتھ گیا تو آپ نے مجھے سَتّو پلایا اور کھجور بھی کھلائی۔([8])

سَتّو کے طبی فوائد: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جن غذاؤں کو تناول فرمایا وہ طبی فوائد سے لبریز تھیں،آج طبی ماہرین اس کے فوائد و علاج بتاتے ہیں،ان غذاؤں میں ایک سَتّو بھی ہے، آئیے! سَتّو کے چند فوائد ملاحظہ کیجئے:

٭سَتّو میں پروٹین کافی مقدار میں پایا جاتا ہے جو جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے٭ سَتّو کے استعمال سے دیر تک بھوک بھی نہیں لگتی اور پیٹ کے بھرے ہونے کا احساس رہتا ہے٭سَتّو جسم کی چربی کو کم کرتا ہے٭نہار منہ سَتّو کا شربت استعمال کرنے سے معدے کے مختلف مسائل سے نجات حاصل ہوتی ہے٭سَتّو کے استعمال سے گرمی کی شدت کا احساس کم ہوتا ہے٭ سَتّو میں فائبر بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے جو قبض کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے، اس لیے سَتّو کو قبض کا بہترین علاج بھی سمجھا جاتا ہے ٭سَتّو جگر کی کمزوری کو دور کرکے اسے فعال کرتا ہے۔([9])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ پیغاماتِ عطار المدینۃ العلمیہ کراچی



([1])خزائن الادویہ، 2/729

([2])خزائن الادویہ، 2/729

([3])بخاری،1/93، حدیث:209

([4])ابو داؤد، 3/480، حدیث: 4744

([5])بخاری، 1/640، حدیث:1941

([6])مسند احمد،10/329، حدیث: 27221 ملخصاً

([7])کنز العمال، جز13، 7/107، حدیث: 36732 ملخصاً

([8])بخاری، 4/518، حدیث:7342 ملخصاً

([9])ویب سائٹ،ہیلتھ وائر


Share