انمول دولت

اَنمول دولت

از:امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ

اللہ کے آخری نبی، محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس شخص میں تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی حَلَاوَت (یعنی مٹھاس) پا لے گا: (1)سب سے بڑھ کر اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہو (2)اللہ کریم ہی کے لئے کسی سے محبت کرے (3)جس طرح آگ میں ڈالے جانے کو بُرا جانتا ہے اسی طرح کُفْر کی طرف لوٹنے کوبُرا جانے۔ (بخاری،ج 1،ص17، حدیث:16)حضرت سیِّدُنا ابودَرْدَاء رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:اللّٰہ پاک کی قسم!جسے اپنے بُرے خاتِمے کا خوف نہیں ہوتا اس کا خاتمہ بُرا ہوتا ہے۔ (قوت القلوب،ج2،ص228) کاش!ہم سب کو ایمان کی سلامَتی کی حقیقی سوچ نصیب ہوجائے،صدکروڑ کاش! ہر وَقت بُرے خاتِمے کے خوف سے دل گھبراتا رہے، دن میں بار بار توبہ و استِغفار کا سلسلہ رہے۔اللہ پاک کے دربارِ کرم بار سے ایمان کی حفاظت کی بھیک مانگنے کی رَٹ جاری رہے۔ جس طرح دُنیوی دولت کی حفاظت کے مُعامَلے میں غفلت اُس کے ضِیاع ( یعنی ضائِع ہونے) کاسبب بن سکتی ہے اِسی طرح بلکہ اِس سے بھی زیادہ نازُک مُعامَلہ ایمان کا ہے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے: عُلمائے کرام فر ماتے ہیں:جس کو سَلْبِِ ایمان(یعنی ایمان چِھن جانے) کا خوف نہ ہو مرتے وَقت اُس کا ایمان سَلب (یعنی ضائع) ہوجانے کا اندیشہ ہے۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص495)اے عاشقانِ رسول! دولت کی حفاظت کی جتنی فکر ہوتی ہے اس سے کہیں زیادہ ایمان کی حفاظت کی فکر کرنا لازم ہے کیونکہ ایمان انمول دولت ہے۔ اگر نَعُوۡذُبِاللہ نَعُوۡذُبِاللہ نَعُوۡذُبِاللہ خاتمہ کفر پر ہوگیا تو ہمیشہ ہمیشہ کےلئےجہنم میں رہناپڑےگا چاہےکتنی ہی نمازیں پڑھی تھیں، تہجدگزارتھا، صدقہ و خیرات کرنے والا تھا، اگر خاتمہ ایمان پر نہ ہوا تو پھر کچھ کام نہیں آئے گا، حدیثِ مبارکہ میں ہے:اِنَّمَاالْاَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْم یعنی اعمال کا دار و مدار خاتمے پر ہے۔ (بخاری،ج4،ص274، حدیث:6607) اس حدیثِ پاک کے تحت شارحین فرماتے ہیں کہ ہمیشہ کی سعادت مندی اور بدبختی کی بنیاد بَوقتِ موت انسان کے آخری عمل پر رکھی گئی ہے، کیونکہ موت کے وقت عذاب کے فرشتوں کو دیکھنے سے پہلےبندہ ایمان لے آئے تو اللہ اس کے کفر اور کفریہ اعمال کو مٹادیتا ہے اسی طرح کسی مسلمان کا آخری عمل کفر پر ہو تو اس کے اعمال برباد کردیتا ہے۔(عمدۃ القاری، 15/565، شرح البخاری لابن بطال، 10/306ملخصاً) اے عاشقانِ رسول! فی زمانہ حالات بڑے نازک ہیں، طرح طرح کے فتنے روز روز سامنے آرہے ہیں۔ بُرےخاتمےکاخوف اورایمان کی حفاظت کا جذبہ بڑھانے کے لئے اچھے ماحول اور اچھی صحبت کو اپنائیے، علمائےاہلِ سنّت بالخصوص اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خانرحمۃ اللہ علیہ کی کتابیں پڑھنا اپنا معمول بنالیجئے۔

خدایا بُرے خاتِمے سے بچانا پڑھوں کلمہ جب نکلے دَم یاالٰہی

نوٹ: یہ مضمون مختلف مدنی مذاکروں وغیرہ کی مدد سے تیار کرکے امیراہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو چیک کروانے کے بعد پیش کیا گیاہے ۔


Share