یہ بات دُرُست ہے کہ موبائل وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت بنتا جارہا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جہاں اس کے فائدے ہیں وہیں نقصانات بھی ہیں مثلاً موبائل فون کا زیادہ استعمال آنکھوں وغیرہ کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے مگر بچّوں پر اس کے نقصان دہ اثرات بڑوں کی نسبت کچھ زیادہ ہیں۔ چند نقصانات ملاحظہ فرمائیں:
٭موبائل، ٹی وی، پی سی ٹیبلٹ، کمپیوٹر وغیرہ ڈیوائسز میں سے کوئی چیز اگر چھ ماہ یا اس سے کم عُمْر بچے کے سامنے آنOnہو تو بچے کی دونوں آنکھوں کی پُتلیاں اس ڈیوائس کے بالکل سامنے ہونی چاہئیں، اگر وہ ڈیوائس کسی سائیڈ پر ہو اور بچّہ اپنی پتلیاں ٹیڑھی کرکے اسے ایک یا ڈیڑھ گھنٹہ مستقل دیکھے تو بھینگےپن (Squint) کا شکار ہوسکتا ہے ٭دلچسپ روشنیاں بکھیرتی ہوئی اِسکرین سے دوستی رکھنے والے بچّوں کی آنکھیں متأثر ہونے لگتی ہیں اور پھر یہ معاملہ نَظَر کی کمزوری اور مختلف نمبرز کے چشموں (Glasses) کے استعمال تک جاپہنچتا ہے ٭اسمارٹ فون کی اِسکرین سے چمکدار نِیلی روشنی خارج ہوتی ہے تاکہ آپ اسے سورج کی تیز روشنی میں بھی دیکھ سکیں۔ یہ نیلی روشنی نیند کے شیڈول میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے جس سے اگلے دن کی یادداشت پر نُقصان دِہ اَثْرات مرتب ہوسکتے ہیں ٭یہ روشنی پردۂ چَشْم (آنکھ کے پردے) کو نُقصان پہنچاتی ہے جو کہ بینائی (Eyesight) کے لئے تباہ کُن ثابت ہوسکتی ہے ٭اس روشنی کے باعث رات کی نیند خراب ہونے سے اگلے دن طالبِ علموں(Students) کے لئے اپنے اَسباق پڑھنا مشکل ہوجاتا ہے، جبکہ لمبے عَرْصے تک نیند پوری نہ ہونے کے باعث اچّھی نیند کا مِلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے ٭ایک تحقیق کے مطابق 9 اور 10 سال کے وہ بچّے جو روزانہ7گھنٹوں سے زیادہ موبائل فون استعمال کرتے ہیں ان کے دِماغ کی بیرونی جِھلّی کمزور ہوجاتی ہے جو معلومات کو ترتیب دینے کا عمل (Process) کرتی ہے ٭ماہرین کے مطابق وہ بچّے جو صرف ایک سے دو گھنٹے بھی موبائل فون کے ساتھ گزارتے ہیں ان میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متأثر ہوجاتی ہے ٭بچّے زیادہ تَر وقت اِسکرین پر گزارنے کی وجہ سے جسمانی وَرْزِش کے مَوَاقع (کھیل کُود، بھاگ دوڑ وغیرہ) سے دُور رہتے ہیں جس کے باعث ان کی نَشوو نُما بُری طرح متأثر ہوتی ہے اور بچے اَعْصابی کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں ٭اسمارٹ فون استعمال کرنے والے بچّے سوشل میڈیا پر زیادہ رہنے (Social Media) کی وجہ سے اپنے دوستوں اور رشتے داروں وغیرہ سے کم ملتے ہیں جس کے سبب وہ تنہائی کے عادِی ہو جاتے ہیں اور یہی تنہائی انہیں ڈپریشن (Depression) کا مریض بنادیتی ہے ٭سب سے بڑھ کر تو اس میں وقت کا ضِیاع اور بچّوں کی تعلیم کا حَرَج (نقصان) بھی ہوتا ہے۔
محترم والدین! شُروع سے ہی اپنے بچّوں کی صحت کا خاص خیال رکھیں اور ان کو نظر کمزور کرنے والے اسباب مثلاً اسمارٹ فون، کمپیوٹر اور دیگر ڈیوائسز کے استعمال سے جتنا ہوسکے بچائیں اور وقتاً فوقتاً آنکھوں کے ڈاکٹر (Eye Specialist) سے بچّوں کی آنکھوں کا معائنہ بھی کرواتے رہیں۔
اللہ کریم ہماری اولاد کو ان ڈیوائسزکے نقصان دہ اثرات سے محفوظ فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی
Comments