گھر میں آج خُصُوصی طور پر کھچڑا[1] بنانے کی تیاری ہورہی تھی، ننّھی مدیحہ نے اپنی امّی جان سے پوچھا :امّی جان!آج کھچڑا کیوں پکا رہے ہیں؟امّی جان:آج 10محرم الحرام ہے۔ اس دن ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے نَواسے حضرت سیّدنا امام حُسین رضی اللہ عنہ اور ان کےبہت سارے ساتھی میدانِ کربلا میں شہید ہوئے تھے، ان کے ایصالِ ثواب کے لئے ہم بھی اپنے گھر میں نِیاز کا اہتمام کر رہے ہیں۔مدیحہ:امّی جان!یہ”نیاز اور ایصالِ ثواب“ کیا ہوتا ہے؟ امّی جان: اِیصال کا مطلب ہے پہنچانا، یوں ایصالِ ثواب کا مطلب ہوا ثَواب پہنچانا،نیز اللہ کےنیک بندوں کے ایصالِ ثواب کے لئے کھانے پینے کا جو اہتمام کیا جاتا ہے اسے ادب کی وجہ سے ’’نَذْر و نِیاز‘‘کہتے ہیں۔ مدیحہ:امّی جان! کیا صحابۂ کرام بھی ایصالِ ثواب کیا کرتے تھے؟ امّی جان:جی ہاں! چنانچہ صحابیِ رسول حضرت سیِّدُنا سَعْد بن عُبادَہ رضی اللہ عنہ نے عَرْض کی:یَارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میری والدہ انتِقال کرگئی ہیں، کون سا صَدَقہ افضل رہے گا؟ پیارےآقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’پانی ‘‘چُنانچِہ اُنہوں نے ایک کُنواں کُھدوایا اور کہہ دیا کہ یہ سَعْد کی ماں کے لئے ہے (اُمِّ سعد کے ثواب کے لیے ہے)۔ (ابوداؤد،ج2،ص180،حدیث:1681،مراٰۃ المناجیح،ج3،ص105) اِس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ مُردوں کو ایصالِ ثواب کرنا بہت اچّھا کام ہے۔ اسی طرح ایک شخص نے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیاکہ میری والدہ انتقال کرگئی ہیں،اگرمیں ان کی طرف سے صَدَقہ کروں تو کیا اس کا انہیں فائدہ پہنچے گا؟تو ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:ہاں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایک باغ ہے، میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو گواہ بناکر اسے اپنی فوت شُدَہ ماں کی طرف سے صدقہ کرتا ہوں۔ (ترمذی،ج 2،ص148، حدیث: 669) امّی جان! فوت ہوجانے والوں کو ایصالِ ثواب کرنے سے ہمیں کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟ مدیحہ نے سوال کیا۔امّی جان: آپ نے بہت اچّھا سوال کیا، سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ جتنے لوگوں کو ہم ایصالِ ثواب کرتے ہیں، اُن سب کے مجموعے کے برابر ہم کو بھی ثواب ملتا ہے۔ مثلاً کوئی نیک کام ہم نے کیا جس پر ہمیں دس نیکیاں ملیں اب ہم نے دس مُردوں کو ایصالِ ثواب کیا تو ہر ایک کو دس دس نیکیاں پہنچیں گی جبکہ ہمیں ایک سو دس اور اگر ایک ہزار کو ایصالِ ثواب کیا تو ہمیں دس ہزار دس نیکیاں ملیں گی۔(بہارشریعت،ج1،ص850 ماخوذاً) امّی جان!مدنی چینل پر تو بُزرگوں کے ایصالِ ثواب کے موقع پر جُلوس بھی نکالتے ہیں اور ساتھ میں مدنی نعرے بھی لگاتے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ مدیحہ نے سُوال کیا۔ امی جان:دَراَصْل جلوس نکالنا اور مدنی نعرے لگانا ان پاکیزہ لوگوں سے محبت ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے، اس کی وجہ سے ہماری تَوَجُّہ بھی اس طرف جاتی ہے کہ آج کس بزرگ کو ایصالِ ثواب کیا جارہاہے اور بچے تو ویسے بھی جلوس اور نعروں کو پسند کرتے ہیں۔
ہر صَحابیِ نبی جنّتی جنّتی حَسَن وحُسین بھی جنّتی جنّتی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…مدرس جامعۃ المدینہ ،ملتان
Comments