زلفیں سجائیے ثواب کمائیے
ماہنامہ فیضان مدینہ نومبر2023
از:شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ
سُنَّت یہ ہے کہ سر کے بال آدھے کان یا کان کی لَو یا کندھے تک رکھے جائیں۔ ”رسولِ کریم،رءُوفٌ رّحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زلفیں کبھی نِصْف (یعنی آدھے) کان مبارَک تک تو کبھی کان مبارَک کی لَو تک اور بعض اوقات بڑھ جاتیں تو مبارَک شانوں یعنی کندھوں کو جُھوم جُھوم کر چومنے لگتیں۔“ (550سنتیں اور آداب، ص40-الشمائل المحمدیۃ للترمذی، ص18، 34، 35)
دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کی برکت سے اسلامی بھائیوں کی بڑی تعداد نے جہاں بہت سی سنّتوں اور آداب پر عمل کیا وہیں زلفیں رکھنے کی سنَّت کو بھی اپنایا، لیکن کچھ عرصے سے میں نے نوٹ کیا ہے کہ زلفیں رکھنے کی سنّت پر عمل میں کمی دیکھی جارہی ہے اس کے علاوہ نوجوانوں میں فیشن کے نام پر سر کے بالوں میں طرح طرح کے الٹے سیدھے انداز اپنائے جارہے ہیں۔ بعض لوگ عورتوں کی طرح اپنے بال اتنے بڑھالیتے ہیں کہ کندھوں سے نیچے جارہے ہوتے ہیں، اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے اسے حرام لکھا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 21/600) اور پھر کئی توان بالوں میں پونی باندھ کر یا کلپ لگا کر گھوم رہے ہوتے ہیں، یہ بھی عورتوں سے مُشابَہَت کی وجہ سے گناہ کا کام ہے، حضرت علّامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:مرد کو یہ جائز نہیں کہ عورتوں کی طرح بال بڑھائے، بعض صوفی بننے والے لمبی لمبی لٹیں بڑھا لیتے ہیں جو اُن کے سینے پر سانپ کی طرح لہراتی ہیں اور بعض چوٹیاں گوندتے ہیں یا جُوڑے (یعنی بالوں کو اکٹھا کرکے سر کے پیچھے گانٹھ) بنالیتے ہیں یہ سب ناجائز کام اور خلاف شرع ہیں۔ (بہار شریعت،3/587)
اللہ کرے کہ سب مسلمان سُنَّت کے مطابق بال رکھیں! باپ اگر سُنَّت کے مطابق بال رکھے تو ہو سکتا ہے کہ اس کے بیٹوں کا ذہن بھی بنے، کیونکہ بڑوں کو دیکھ کر بچے بھی ویسا ہی کرتے ہیں۔ اگر گھر کے بڑے فیشن والے بال بنوائیں گے تو بچے بھی یہی سیکھیں گے، اس طرح بچوں کا سُنَّت پر عمل کرنے کا ذہن کیسے بنے گا؟ لہٰذا آج سے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اس پیاری پیاری سُنَّت کو اپنے سر پر سجا نا شروع کردیجئے، اگر سنجیدگی کے ساتھ کوشش کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الکریم آپ زلفیں رکھنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
(نوٹ:یہ مضمون ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنّت،جلد8،صفحہ167سے لے کر امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے نوک پلک سنورواکر پیش کیا گیا ہے۔)
Comments