قرآن  اور صِدّیقِ اکبر رضی اللہُ  عنہ کی شان (قسط:01)

تفسیر قراٰنِ کریم

 قرآن اور صِدّیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کی شان(قسط:01)

*مفتی محمد قاسم عطّاری

ماہنامہ فیضان مدینہ نومبر2023

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صحابہ رضی اللہُ عنہم اجمعین اُمَّت کی افضل ترین ہستیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں اپنے آخری نبی محمدِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صَحابِیَّت، نُصْرت اور خدمت کے لیے منتخب فرمایا۔ اُن نفوسِ قدسیہ کی فضیلت و مَدْح قرآن مجید میں جابجا موجود ہے۔ کلامِ الٰہی صحابۂ کرام کے ایمانِ کامل اور حُسنِ عمل کی گواہی دیتا اور اُن کے لیےبخشش، جَنَّت اور رضائے خداوندی کا مژدہ سناتا ہے۔ اُن پاک ہستیوں پر یہ آیتِ مبارکہ مکمل طور پر صادق ہے۔

(اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(۴))

ترجمہ: یہی سچے مسلمان ہیں، ان کے لیے ان کے رب کے پاس درجات اور مغفرت اور عزت والا رزق ہے۔(پ 9، الانفال: 4) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

جس مسلماں نے دیکھا اُنہیں اِک نظر

اُس نظر کی بصارت پہ لاکھوں سلام

صدیقِ اکبر کی پہلی شان، صدیقیت:

اُن صحابۂ کرام میں سب سے بلند مرتبہ سیّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ کا ہے، جو مرتبہِ صِدِّیقیت میں اعلیٰ ترین درجے پر فائز ہیں۔ صِدق و صدیقیت کا وَصْف خدا کو بہت محبوب ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کورضائے الٰہی کا طلب گار قرار دے کر اُن کے ”صَادِق الاِیمان“ ہونے کی گواہی دیتا ہے، چنانچہ فرمایا:

(لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَاَمْوَالِهِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا وَّ یَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَۚ(۸))

ترجمہ :ان فقیر مہاجروں کے لیے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکالے گئے اس حال میں کہ اللہ کی طرف سے فضل اور رضا چاہتے ہیں اور وہ اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں، وہی لوگ سچے ہیں۔(پ28، الحشر: 8) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِن صادقین سے ظاہری، باطنی، قلبی اور روحانی، قرب و معیت رکھنا حکمِ خداوندی ہے، چنانچہ فرمایا: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَكُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹))

ترجمہ: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ۔ (پ11، التوبۃ: 119)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

یہ مَعِیَّت و رفاقت اِس قدر اعلیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی اور اپنے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت کے صلے میں جو بہترین انعام عطا فرمائے گا، اُس میں قیامت و جنت کی رفاقت بھی داخل ہے چنانچہ فرمایا:

(وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّهَدَآءِ وَالصّٰلِحِیْنَۚ-وَحَسُنَ اُولٰٓىٕكَ رَفِیْقًاؕ(۶۹))

ترجمہ : اور جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین اور یہ کتنے اچھے ساتھی ہیں۔ (پ 5،النسآء:69)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قربِ الٰہی کے حامل اور رضائے الٰہی کے طالب، اِن مجسمِ صدق و صفا حضرات میں سب سے بلند شان، حضور پرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سب سے مقرب صحابی، سفر و حضر کے ساتھی، سیّدُنا صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کی ہے، جن کی شانِ صدیقیت اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یوں بیان فرمائی:

(وَالَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳))

ترجمہ :اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی یہی پرہیزگار ہیں۔(پ 24،الزمر:33) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

یعنی وہ (نبی، محمدِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ (ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ) جس نے اُن کی تصدیق کی، یہی پرہیز گار ہیں۔ مرتبہِ صدیقیت پر فائز لوگ تصدیق میں جلدی کرتے اور اُن کے دل خدا و رسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہر حکم پر مطمئن ہوتے ہیں۔ شبِ معراج اِسی تصدیق کا ظہور صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کے کفار کو جواب دینے سے ہوا۔

اَصْدَقُ الصَّادِقِیْں سَیِّدُ الْمُتَّقِیْں

چشم و گوشِ وزارت پہ لاکھوں سلام

صدیقِ اکبر کی دوسری شان، سبقت و اولیت:

کتابِ الٰہی کے وارث، قربِ خداوندی کا شوق رکھنے والے، خدا کے خاص فضل کے سبب، نیکی کے ہر کام میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

(وَمِنْهُمْ سَابِقٌۢ بِالْخَیْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِیْرُؕ(۳۲))

ترجمہ: اور ان میں کوئی وہ ہے جو اللہ کے حکم سے بھلائیوں میں سبقت لے گیا، یہی بڑا فضل ہے۔(پ22، الفاطر: 32) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اعمالِ حسنہ میں پہل کرنے اور آگے بڑھنے والے اِن حضرات کے لئے خداوند کریم، دخولِ جنت میں سبقت لے جانے اور مقامِ قرب میں جگہ پانے کی بشارت دیتا ہے۔ چنانچہ فرمایا:

(وَ السّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَۚۙ(۱۰) اُولٰٓىٕكَ الْمُقَرَّبُوْنَۚ(۱۱) فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ(۱۲))

ترجمہ : اور آگے بڑھ جانے والے تو آگے ہی بڑھ جانے والے ہیں۔ وہی قرب والے ہیں، نعمتوں کے باغوں میں ہیں۔(پ27، الواقعۃ: 10تا12) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

ایسوں کے لیے جنت کا سچا وعدہ پہلے ہی سے ہے اور یہ جہنم سے ہمیشہ دُور رکھے جائیں گے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: (اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰۤىۙ-اُولٰٓىٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَۙ(۱۰۱))

ترجمہ: بیشک جن کے لیے ہمارا بھلائی کا وعدہ پہلے سے ہوچکا ہے، وہ جہنم سے دور جائیں گے۔(پ 17،الانبیآء:101) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

نیکیوں میں پہل کرنے کی آیات یا یہ موضوع سامنے آتے ہی جو نام سب سے پہلے نگاہوں میں ٹھہرتا ہے، وہ سیّدُنا صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کا ہے، جو اُس وقت ایمان لائے، جب کوئی مرد ایمان نہ لایا تھا، جو اُس وقت آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مشیر و مُونِس و رازدار، غم خوار اور حمایتی تھے، جب کوئی دوسرا نہ تھا، جنہوں نے اُس وقت نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں اپنا مال پیش کیا جب دوسرے لوگ دامنِ ایمان سے وابستہ بھی نہ ہوئے تھے، جنہوں نے اس وقت مسلمان غلام خرید کر آزاد کیے، جس وقت اُن غلاموں کی عملی مدد کرنے والا کوئی نہ تھا، جنہیں سفرِ ہجرت کی معیت کے لیے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سب پر ترجیح دی، جن سے زندگی بھر ہر اہم معاملے میں سرکارِ دوعالم نے سب سے پہلے مشاورت فرمائی، جنہوں نے غزوہ تبوک میں گھر کا سارا سامان پیش کرکے دریا دلی میں سب پر برتری پائی، جنہیں نماز کی امامت کے لیے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تمام صحابۂ کرام پر سبقت دے کر مصلیٰ امامت پر کھڑا کیا، الغرض سابقین کی جماعت میں جو سب پر سابق اور اولین کی جماعت میں جو سب سے اول ہیں، وہ بلاشک و شبہ، افضلُ الخلق بعدَ الرُّسُل، سایۂ مصطفیٰ، مایۂ اِصطِفیٰ، عِزّو نازِ خلافت، ثانی اثنَینِ ہجرت،اوحَدِ کاملیَّت، سابقِ سیرِ قُربِ خدا، سیّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ ہیں۔                                                                                                                                                                                                                                                                    (جاری ہے)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* نگرانِ مجلس تحقیقاتِ شرعیہ ، دارالافتاء اہلِ سنّت ، فیضانِ مدینہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code