اسلام اور عورت
پڑوسی خواتین
*ام میلاد عطّاریہ
ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2023
امام بُخاری رحمۃُ اللہ علیہ نے حدیثِ پاک نقل فرمائی کہ ایک مرتبہ اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی، مکی مدنی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خِدْمت میں عرض کیا گیا : یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! فُلاں عورت رات بھر عبادت کرتی ہے، دِن میں روزہ رکھتی ہے، بڑی نیک ہے، صدقہ خیرات بھی بہت کرتی ہے مگر وہ اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لَا خَیْرَ فِیْہا اس میں کوئی بھلائی نہیں ہِیَ مِنْ اَہْلِ النَّارِ وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے ایک دوسری عورت کا ذِکْر کرتے ہوئے عرض کیا : یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! فُلاں عورت فرض نمازیں پڑھتی ہے، پنیر صدقہ کرتی ہے اورکسی کو بھی تکلیف نہیں پہنچاتی۔ ارشاد فرمایا : ہِیَ مِنْ اَہْلِ الْجَنَّۃِ وہ جنّتی عورت ہے۔
(الادب المفرد،ص 41،حدیث:119)
جو اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچاتا ہے، وہ کس قدر نقصان میں ہے مگرافسوس ! ہمارے ہاں اس بات کا خیال ہی نہیں کیا جاتا ہے *لوگ اپنے گھر کا کوڑا کچرا اُٹھا کر پڑوسی کے دروازے کے قریب رکھ دیتے ہیں ۔
*گھر میں وقت بے وقت اُودَھم مچاتے ہیں شور کرتے ہیں اور اس بات کی پروا ہی نہیں کرتے کہ اس سے پڑوسی کو تکلیف ہو سکتی ہے۔
*کسی کے ہاں شادی بیاہ یا کوئی تقریب ہو، تب تو گویا پڑوسی کی نیند حرام ہو گئی، کسی کو تکلیف پہنچے گی، کسی کی نیند خراب ہوگی، کوئی بیچارہ بیمار ہے اُسے تکلیف ہوگی یا چھوٹے بچوں کی نیند اُڑ جائے گی، ان ہَلّہ گُلّہ کرنے والوں کو اس کی کوئی پروا نہیں ہوتی۔
*بعض لوگ رات کے وقت گھر میں ایسے کام شروع کردیتے ہیں جس سے شور شرابہ ہوتا ہے مثلاً کیل ٹھوکنا وغیرہ ، رات کے وقت اپنے گھر میں بھی ایسے کام کرنے سے پڑوسی کی نیند میں خلل آ سکتا ہے، لہٰذا ایسے کام دِن کے اَوْقات میں کئے جائیں تاکہ پڑوسیوں کو تکلیف نہ ہو۔
*خواتین گھر کا فرش دھوتی ہیں، ظاہِر ہے گندا پانی اپنے صحن میں جمع رکھنا تو گوارا نہیں ہوتا، لہٰذا گلی میں بہا دیا جاتا ہے، جس سے گلی میں کیچڑ ہو جاتی ہےاور گزرنے والوں کو پریشانی بھی ہوتی ہے۔
اللہ پاک ہمیں نہ صرف پڑوسیوں بلکہ رشتے داروں، ماں باپ، بہن بھائیوں وغیرہ کےحقوق ادا کرنے، ان کا خیال رکھنے اور ان کے ساتھ حُسْنِ سُلوک کی توفیق عطا فرمائے۔ برے اعمال کی پہچان کرنے، برائی کو برائی سمجھنے اور برائی سے روکنے اور نیکی کی طرف دعوت دینے کی توفیق عطا فرمائے۔
ہمیشہ ہاتھ بھلائی کے واسِطے اٹھیں
بچانا ظلم و ستم سے مجھے سدا یارب
(وسائل بخشش(مُرمَّم)، ص76)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران عالمی مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی) اسلامی بہن
Comments